ٹرمپ ۔ زیلنسکی ملاقات سے قبل پوتن نے یوکرین کو دی دھمکی
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے جنگ کے حوالے سے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ’کیف‘ کو وارننگ دی کہ اگر سفارت کاری ناکام ہوئی تو روس اپنے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کے تمام مقاصد فوجی طاقت کے ذریعے حاصل کر ے گا۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ اگر یوکرین امن مذاکرات کو مسترد کرتا ہے تو روس اپنے تمام فوجی مقاصد طاقت کے ذریعے حاصل کر ے گا۔ پوتن کا یہ سخت بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس نے کیف پر شدید حملہ کیا ہے جسے روس کی جانب سے کئے گئے اب تک کے سب سے بڑے حملوں میں سے ایک کہا جارہا ہے۔ فی الحال اس واقعے کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان طے شدہ ملاقات سے قبل سفارتی سرگرمیاں تیز کردی گئی ہیں۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ہفتے کے روز یوکرین کی جنگ کے حوالے سے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو کا خیال ہے کہ کیف اس تنازع کے پرامن حل میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتا۔ پوتن نے خبردار کیا کہ اگر سفارت کاری ناکام ہوئی تو روس اپنے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کے تمام مقاصد فوجی طاقت کے ذریعے حاصل کر ے گا۔ روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی’ ٹی اے ایس ایس‘ کے حوالے سے پوتن نے کہا کہ اگر کیف کے حکام اس مسئلے کو پرامن طریقے سے حل نہیں کرنا چاہتے تو ہم اپنے سامنے رکھے گئے تمام کاموں کو خصوصی فوجی آپریشن کے تحت فوجی ذرائع سے پورا کریں گے۔
پوتن نے یہ بھی کہا کہ جس قیادت کو وہ ’کیف انتظامیہ‘ کہتے ہیں، وہ امن معاہدے تک پہنچنے کی کوئی جلدبازی نہیں دکھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج بھی بدقسمتی سے کیف انتظامیہ کے رہنما اس تنازعے کو پرامن طریقے سے حل کرنے میں کوئی جلدی نہیں کر رہے ہیں۔ میں نے ایک سال قبل وزارت خارجہ میں اپنی تقریر میں بھی اس بارے میں بات کی تھی۔
پوتن کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس نے پوری رات جاری رہنے والے حملوں میں یوکرین کی راجدھانی کیف اور اطراف کے علاقوں پر تقریباً 500 ڈرون اور 40 میزائل داغے۔ ان حملوں میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور تقریباً 27 دیگر زخمی ہوئے۔ اس سلسلے میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ تقریباً 10 گھنٹے تک جاری رہنے والا یہ شدید حملہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ماسکو فروری 2022 میں شروع ہونے والی جنگ کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ اس جنگ میں اب تک ہزاروں افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
کریملن نے اس سے پہلے کہا تھا کہ پوتن نے ایک روسی فوجی کمانڈ پوسٹ کا دورہ کیا، جہاں انہیں چیف آف جنرل اسٹاف ویلری گیراسیموف اور ’سینٹر‘ نیز’ایسٹ گروپنگز‘ کی کمان سنبھال رہے فوجی افسران نے بریفنگ دی۔ جس کے بعد روسی حکام نے نئے علاقے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔ روس کا کہنا ہے کہ اس کی افواج نے یوکرین کے ڈونیٹسک اور زاپوریزہیا کے علاقوں میں کچھ قصبوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔