بنگلہ دیش: مخالفین کی آواز دبانے کے لیے 'آپریشن ڈیول ہنٹ'، تنقید کرنے پر اداکارہ مہر اور صبا کو ملی جیل!

'آپریشن ڈیول ہنٹ' کے تحت اب تک 1500 لوگوں کو پورے بنگلہ دیش میں سے حراست میں لیا گیا ہے۔ ان سے پولیس اور ڈٹیکٹیو برانچ پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ زیادہ تر عوامی لیگ کے رہنما حراست میں لیے گئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>بنگلہ دیشی اداکارہ مہر اور صبا، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

بنگلہ دیشی اداکارہ مہر اور صبا، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش کی محمد یونس حکومت اپنے ملک کی دو سب سے مشہور اداکارہ مہر افروز شان اور سوہنا صبا کی تنقید سے کافی گھبرا گئی ہے۔ ان اداکارہ کے فیس بُک پر کیے جا رہے تبصرے حکومت کے لیے پریشانی کا سبب بن گئے ہیں۔ اس لیے اب حکومت نے بنگلہ دیش کی خفیہ پولیس کو تاکید کی ہے کہ ان کی آواز زیادہ بلند نہ ہو اور ان پر فوری طور پر کارروائی کی جائے۔

'اختلاف کی آواز' کو دبانے کے لیے محمد یونس حکومت نے اب 'آپریشن ڈیول ہنٹ' شروع کر دیا ہے۔ اس کے تحت سیاسی مخالفین کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اب تک 1500 لوگوں کو پورے بنگلہ دیش میں سے حراست میں لیا گیا ہے۔ ان سے پولیس اور ڈٹیکٹیو برانچ پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ حراست میں لیے گئے لوگوں کی فہرست بتاتی ہے کہ ان میں عوامی لیگ کے کئی رہنما شامل ہیں۔

بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ کے صلاح کار لیفٹیننٹ جنرل (سبکدوش) جہانگیر عالم چودھری نے 'اختلاف کی آواز' کو ملک کے تحفظ سے جوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا، 'ڈیول کا مطلب کیا ہوتا ہے؟' اس کا مطلب شیطانی طاقتوں سے ہے، جو لوگ ملک کو غیر مستحکم کر رہے ہیں، قانون توڑ رہے ہیں، مجرمانہ سرگرمیوں میں شامل ہیں، یہ آپریشن اُنہی کو نشانہ بنائے گا۔"


یونس انتظامیہ نے ایسا ہی الزام ملک کی دو مشہور اداکارہ مہر افروز اور سوہنا صبا پر بھی لگایا تھا اور انہیں ان کے گھر سے اچانک اٹھا لیا تھا۔ مہر افروز کو بنگلہ دیش کی ڈٹیکٹیو برانچ کے افسروں نے دھن منڈی لین سے ان کے گھر سے اٹھایا۔ ڈی بی سربراہ ریاض الکریم ملک نے کہا کہ مہر افروز کو ملک کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا، اس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ مہر افروز کے فیس بُک صفحہ پر ایک نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ عام طور سے محمد یونس حکومت اور خاص طور سے ان کے پریس صلاح کار کی کھلے طور پر تنقید کرتی رہی ہیں۔ مہر افروز کے والد عوامی لیگ کے رہنما رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔