بنگلہ دیش: 1971 کے جنگی جرائم کے ملزم اظہر الاسلام کی سزائے موت سپریم کورٹ سے کالعدم قرار، رہائی کا حکم
بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے 1971 کے جنگی جرائم میں سزائے موت پانے والے جماعت اسلامی رہنما اظہر الاسلام کو بری کرتے ہوئے سزا کالعدم قرار دی اور فوری رہائی کا حکم دیا
ویڈیو گریب
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو 1971 کی جنگ کے دوران جنگی جرائم کے مقدمے میں سنائی گئی سزائے موت کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے منگل کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر اظہر الاسلام کسی اور مقدمے میں زیر حراست نہیں ہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ یہ فیصلہ موجودہ حکومت کے دور میں عدالتی نظام میں آنے والی بڑی تبدیلیوں کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ، جس کی سربراہی چیف جسٹس سید رفاعت احمد کر رہے تھے، نے اس فیصلے میں کہا کہ اظہر الاسلام کو سنائی گئی سزائے موت "انصاف کے نام پر ایک ناانصافی" تھی۔ عدالت نے اس سزا کو عالمی تاریخ میں انصاف کے نام پر ہونے والی ناانصافیوں کی ایک مثال قرار دیا۔
سپریم کورٹ کے وکیل بیرسٹر محمد ولایت حسین نے کہا کہ بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے اپنے ہی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے، جس میں انسانیت کے خلاف جرائم کے معاملے میں کسی شخص کو بین الاقوامی کرائمز ٹربیونل کی جانب سے سزا دی گئی ہو اور سزائے موت کو برقرار رکھا گیا ہو۔ رواں سال فروری میں اس فیصلہ پر پھر سے غور کرنے کے لیے عرضی داخل کی گئی تھی۔ فیصلہ سنائے جانے کے بعد اظہر الاسلام کے وکیل محمد شِشِر منیر نے میڈیا سے کہا کہ اظہر الاسلام کو انصاف ملا ہے اور سچ کی جیت ہوئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش میں ایسا پہلی بار ہوا ہے، جب عدالت نے اپنا ہی فیصلہ واپس لیا ہو۔ 27 فروری کو سپریم کورٹ نے اظہر الاسلام کو اس کی سزائے موت کو چیلنج دینے کے لیے عدالت میں نئی عرضی داخل کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ، جس کی سربراہی چیف جسٹس سید رفاعت احمد کر رہے تھے، نے اس فیصلے میں کہا کہ اظہر الاسلام کو سنائی گئی سزائے موت "انصاف کے نام پر ایک ناانصافی" تھی۔ عدالت نے اس سزا کو عالمی تاریخ میں انصاف کے نام پر ہونے والی ناانصافیوں کی ایک مثال قرار دیا۔
اظہر الاسلام کو 2014 میں بین الاقوامی جرائم ٹریبونل نے 1971 کی جنگ کے دوران رنگپور علاقے میں قتل، اغوا، عصمت دری اور دیگر مظالم کے الزامات میں سزائے موت سنائی تھی۔ انہوں نے 2015 میں اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی، جس پر 2025 میں سپریم کورٹ نے سماعت مکمل کی۔
اس فیصلے کو بنگلہ دیش کے عدالتی نظام میں ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو جنگی جرائم کے مقدمات اور ان کے سیاسی اثرات پر نئی بحثوں کو جنم دے سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔