بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا ایک اور بڑا فیصلہ، 15 اگست کی تعطیل پر لگائی روک، سپریم کورٹ نے بھی لگائی مہر
15 اگست کو بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن اور ان کے کئی رشتہ داروں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے شیخ حسینہ حکومت نے اس دن کو عام تعطیل کا دن قرار دیا تھا۔
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے تختہ پلٹ کے بعد سے ہی قائم عبوری حکومت نے گزشتہ حکومت کے کئی فیصلے بدل دیے ہیں۔ بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے ایک تازہ حکم نامہ جاری کرتے ہوئے 15 اگست کی عوامی تعطیل پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ کے اپیلیٹ ڈویژن نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر روک لگا دی ہے جس میں 15 اگست کو قومی یوم سوگ کے طور پر عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس سید احمد رفعت احمد نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کے بعد پیر کو یہ حکم نامہ جاری کیا۔ 1996 میں جب عوامی لیگ پارٹی اقتدار میں آئی تھی تو 15 اگست کو یوم سوگ کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔ 15 اگست کو یوم سوگ کے اعلان کے بعد سے ہی ہر سال اس دن کو یوم سوگ کے طور پر منایا جاتا رہا ہے اور اس دن ملک میں عام تعطیل ہوا کرتی تھی۔
15 اگست کو یوم سوگ منانے کی اصل وجہ یہ ہے کہ اسی دن بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن اور ان کے کچھ رشتہ داروں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے شیخ حسینہ کی حکومت نے اس دن کو عام تعطیل کا دن قرار دیا تھا اور اس دن کو ’اے‘ کیٹیگری کے قومی دن کے طور پر منایا جانے لگا۔ حالانکہ سال 2002 میں جب بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی زیر قیادت مخلوط حکومت اقتدار میں آئی تھی تو 15 اگست کی تعطیل کو منسوخ کر دیا تھا۔ 6 سال بعد 27 جولائی 2008 کو ہائی کورٹ نے 15 اگست کی منسوخی کے فیصلے کو رد کر کے پھر سے یوم سوگ کے طور پر اس دن کو بحال کر دیا جو سلسلہ اب تک باقی تھا۔
رواں سال 5 اگست کو جب عوامی لیگ کو ملکی سطح پر مظاہرے کا سامنا کرنا پڑا اور عوامی لیگ حکومت کا تختہ پلٹ ہو گیا تو وزیر اعظم شیخ حسینہ کو ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔ تختہ پلٹ کے بعد قائم عبوری حکومت نے 15 اگست کی تعطیل کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ 13 اگست کو عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کی زیر صدارت والے مشاورتی کونسل کی میٹنگ میں 15 اگست کی تعطیل کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو منظوری دے دی گئی۔ اس وقت تعطیل کی منسوخی کے حوالے سے گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔