ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں منائی دیوالی، وزیر اعظم مودی سے تجارت پر گفتگو اور امن کی بات چیت کا دعویٰ
ڈونلڈ ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں دیوالی مناتے ہوئے وزیر اعظم مودی سے تجارت اور علاقائی امن پر گفتگو کا دعویٰ کیا۔ ہندوستان نے اسی طرح کے سابقہ دعوے پر کہا کہ ایسی کوئی فون کال نہیں ہوئی

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں دیوالی کا جشن منایا اور اس موقع پر ہندوستانی برادری کو دیوالی کی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی وزیر اعظم نریندر مودی سے فون پر بات ہوئی جس میں تجارت سمیت کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ٹرمپ کے مطابق، ’’ہم نے کئی چیزوں پر بات کی، خاص طور پر تجارت پر۔ وزیر اعظم مودی اس معاملے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔‘‘
ٹرمپ نے بتایا کہ گفتگو کے دوران علاقائی امن کا مسئلہ بھی اٹھا۔ ان کے بقول، ’’ہم نے اس بات پر بھی گفتگو کی کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہ ہو۔ مجھے خوشی ہے کہ آج دونوں ممالک کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہے اور یہ بہت اچھی بات ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں ہندوستان روس سے بڑی مقدار میں تیل نہیں خریدے گا۔ تاہم، ہندوستانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے ٹرمپ کے اس تازہ دعوے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ نے ایسا دعویٰ کیا ہو۔ ایک ہفتہ قبل بھی انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ نئی دہلی روس سے تیل خریدنا بند کر دے گا، جسے ٹرمپ نے یوکرین جنگ کے معاملے پر ماسکو کو تنہا کرنے کی سمت ایک بڑا قدم قرار دیا تھا۔ تاہم، اس وقت ہندوستان نے ٹرمپ کے بیان کو مسترد کر دیا تھا۔
اپنے بیان میں ٹرمپ نے کہا، ’’دیوالی روشنی کی اندھیرے پر جیت کی علامت ہے۔ یہ وقت اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ خوشیاں بانٹنے کا ہوتا ہے۔ جب کروڑوں لوگ دیے اور لالٹین جلاتے ہیں تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ بھلائی ہمیشہ برائی پر غالب آتی ہے۔‘‘
اسی دوران، ٹرمپ نے چین پر تجارتی دباؤ بڑھانے کا بھی اعلان کیا۔ ان کے مطابق، ’’یکم نومبر سے چین پر تقریباً 155 فیصد تک ٹیرف لگایا جائے گا تاکہ امریکہ کے تجارتی مفادات کا تحفظ ہو۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومتیں امریکہ کے مفادات کا دفاع نہیں کر سکیں مگر ان کی پالیسیوں سے ’’سینکڑوں ارب ڈالر ملک میں واپس آ رہے ہیں اور ہم اپنا قرض چکانے کی راہ پر ہیں۔‘‘
ٹرمپ کے بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان تجارتی کشیدگی برقرار ہے۔ روسی تیل کی خریداری کے جواب میں ٹرمپ حکومت نے ہندوستانی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے، جس سے مجموعی درآمدی شرح تقریباً 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ان کی تجارتی حکمت عملی نے ممکنہ جنگوں کو روکا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے آٹھ جنگوں کا ذکر کیا جن میں سے پانچ صرف تجارت اور محصولات سے جڑی تھیں۔ ہندوستان اور پاکستان بھی ایک بڑی کشیدگی کے دہانے پر تھے، میں نے انہیں فون کر کے خبردار کیا کہ جنگ کی صورت میں ہم تجارتی معاہدہ ختم کر دیں گے۔‘‘
تاہم، ہندوستانی حکام نے واضح کیا ہے کہ جنگ بندی کا فیصلہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان براہِ راست بات چیت سے ہوا تھا، نہ کہ کسی تیسرے فریق کی مداخلت سے۔