امریکی بازار میں زبردست گراوٹ کے بعد ایشیائی منڈیوں پر بھی منفی اثر، سرمایہ کاروں میں بے چینی
امریکی صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے بعد امریکی شیئر بازار میں زبردست گراوٹ دیکھنے کو ملی، جس کا اثر ایشیائی منڈیوں پر بھی پڑا۔ سرمایہ کاروں کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے

سوشل میڈیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر 145 فیصد ٹیکس عائد کرنے اور دیگر ممالک کو 90 دن کی عارضی ٹیکس چھوٹ دینے کے اعلان کے بعد امریکی بازار میں زبردست اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ ابتدا میں سرمایہ کاروں نے اس اعلان کو مثبت سمجھا اور مارکیٹ میں تیزی آئی لیکن یہ رجحان برقرار نہ رہ سکا awr جمعرات کو اختتام پر بازار بھاری گراوٹ کے ساتھ بند ہوا، جس سے سرمایہ کاروں میں بے چینی پھیل گئی۔
ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج 1014 پوائنٹس یا 2.5 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ بند ہوا، جبکہ ایس اینڈ پی 500 میں 3.46 فیصد اور نیسڈیک کمپوزٹ میں 4.31 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ دورانِ کاروبار ڈاؤ جونز میں 2100 پوائنٹس تک کی گراوٹ بھی دیکھی گئی، البتہ دن کے آخر میں قدرے بہتری نظر آئی۔
سب سے زیادہ منفی اثر ٹیکنالوجی سیکٹر پر پڑا۔ ایپل کے شیئرز میں 2 فیصد، ٹیسلا میں 5 فیصد سے زیادہ، اینویڈیا میں 3.6 فیصد اور میٹا میں 3.8 فیصد کی کمی دیکھنے کو ملی۔ بڑی کمپنیوں کے شیئرز میں گراوٹ کی وجہ سے نیسڈیک انڈیکس پر نمایاں اثر پڑا۔
امریکی منڈی کی اس گراوٹ کا اثر جمعہ کے روز ایشیائی بازاروں پر بھی دکھائی دیا۔ جاپان کا نکیئی 225 انڈیکس 5.46 فیصد اور ٹوپکس 5.05 فیصد نیچے آیا۔ حیرت انگیز طور پر، ایک دن پہلے ہی صدر ٹرمپ کے اعلان کے بعد نکیئی انڈیکس میں 9 فیصد کا اضافہ ہوا تھا لیکن سرمایہ کاروں کی بے یقینی نے فوری اثر دکھایا۔
جاپانی مارکیٹ میں فاسٹ ریٹیلنگ کے شیئرز میں 3.87 فیصد، ٹوکیو الیکٹران میں 5 فیصد، جبکہ ایڈوانٹیسٹ میں 7.5 فیصد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔ ٹوکیو اسٹاک ایکسچینج کے تمام 33 صنعتی سب انڈیکس نیچے چلے گئے۔ ریفائننگ کمپنیوں کا شعبہ 6.6 فیصد کمی کے ساتھ سب سے زیادہ متاثر ہوا۔
رائٹرز کے مطابق، صرف جاپان ہی نہیں بلکہ جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی مارکیٹوں میں بھی کمزوری دیکھی گئی ہے۔ موجودہ صورتحال میں مارکیٹ میں غیر یقینی کیفیت برقرار ہے اور ماہرین کے مطابق سرمایہ کاروں کو فی الحال محتاط رویہ اپنانا چاہیے، کیونکہ آنے والے دنوں میں بھی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ سرمایہ کاروں کو امریکی ٹریڈ پالیسی میں مستقل مزاجی اور وضاحت کا انتظار ہے تاکہ وہ اعتماد کے ساتھ سرمایہ کاری کے فیصلے کر سکیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔