افغانستان میں غذائی قلت سے 6 لاکھ بچے موت کے دہانے پر: یونیسیف

یونیسیف کے ترجمان نے افغانستان میں غذائی قلت کے مسئلے کو شورش زدہ جنوبی سوڈان، یمن اور ڈیموکریٹک جمہوریہ کانگو کا سانحہ کے طور پر عکاسی کرتے ہوئے اس کے خطرے کو اجاگر کیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں تقریباً چھ لاکھ بچے غذائی قلت کی وجہ سے سنگین طور سے متاثر ہیں اور اگر انہیں جلد ضروری امداد نہیں پہنچائی گئی تو ان بچوں کی جان بھی جا سکتی ہے۔

یونیسیف کے ترجمان کرسٹوف باؤلرك نے کہا، "جنگ کے شکار ملک میں انسانوں کی حالت زمین پر بدترین آفات جیسے حالات میں ہے‘‘۔ انہوں نے متاثرہ بچوں کی مدد کے لئے فوری طور 70 لاکھ امریکی ڈالر کی مدد دینے کی وکالت بھی کی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ تشدد میں اضافہ اور گزشتہ سال کی شدید خشک سالی کی وجہ سے ملک بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے ہزاروں ہزار بچے اس سانحے کو جھیل رہے ہیں۔


انہوں نے کہا ’’ملک میں 20 لاکھ بچے شدید غذائی قلت کے شکار ہیں ان میں سے 600000 بچے انتہائی شدید غذائی قلت کے شکار ہیں، سنگین غذائی قلت میں مبتلا بچوں کو فوری طور پر علاج کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ اس کی جان جا سکتی ہے‘‘۔

یونیسیف کے ترجمان نے افغانستان میں غذائی قلت کے مسئلے کو شورش زدہ جنوبی سوڈان، یمن اور ڈیموکریٹک جمہوریہ کانگو کا سانحہ کے طور پر عکاسی کرتے ہوئے اس کے خطرے کو اجاگر کیا اور کہا کہ اگر جلد سے جلد امداد نہیں ملتی ہے تو ان بچوں کی موت ہو سکتی ہے۔


باؤلرك نے کہا ’’سنگین غذائی قلت کے علاج فراہم کرانے والے ہم لوگ ہیں۔ اگر ہمارے پاس اس کے علاج کے لیے پیسے نہیں ہیں تو ناقض تغذیہ کا اس کو علاج نہیں ملے گا‘‘۔ افغانستان میں جدوجہد کی چار دہائیوں سے جڑے عدم تحفظ کے درمیان فروغ ہوا ہے جہاں یونیسیف تمام 34 صوبوں میں صحت سہولیات فراہم کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔