امریکہ نے جنوبی افریقی سفیر کو ملک بدر کر دیا، ٹرمپ دشمنی کا الزام عائد کیا

امریکہ نے جنوبی افریقہ کے سفیر ابراہیم رسول کو ملک بدر کر دیا۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے انہیں 'نسلی متعصب' قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ امریکہ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نفرت کرتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>ابراہیم رسول / Getty Images</p></div>

ابراہیم رسول / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن: امریکہ نے جنوبی افریقہ کے سفیر ابراہیم رسول کو ملک بدر کر دیا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعہ کو اعلان کیا کہ رسول کو ’ناپسندیدہ شخصیت‘ قرار دیا گیا ہے کیونکہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکہ سے ’نفرت‘ کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکہ اور جنوبی افریقہ کے درمیان تعلقات حالیہ عرصے میں کشیدہ رہے ہیں، خاص طور پر جب امریکہ نے جنوبی افریقہ کو دی جانے والی مالی امداد میں کٹوتی کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ انتظامیہ جنوبی افریقہ کی زمین پالیسی اور عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف دائر مقدمے پر بھی ناراض ہے۔

مارکو روبیو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’جنوبی افریقی سفیر کا امریکہ میں خیرمقدم نہیں کیا جا سکتا۔ ہمارے پاس ان سے بات کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، اس لیے انہیں ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا جاتا ہے۔‘‘ روبیو نے دائیں بازو کی ویب سائٹ بریٹ بارٹ کے ایک مضمون کو دوبارہ پوسٹ کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ابراہیم رسول نے ٹرمپ کو ایک ’سفید فام بالادستی‘ تحریک کا رہنما قرار دیا تھا۔


جنوبی افریقہ کے صدارتی دفتر نے رسول کی ملک بدری پر افسوس کا اظہار کیا ہے لیکن کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ جنوبی افریقی وزارت خارجہ کے ترجمان کرسپن فیری نے کہا کہ ان کی حکومت سفارتی ذرائع سے معاملے پر بات چیت کرے گی۔

رسول نے 13 جنوری کو، اس وقت کے صدر جو بائیڈن کے سامنے اپنی سفارتی اسناد پیش کی تھیں۔ ان کی تعیناتی ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے ایک ہفتہ قبل ہوئی تھی۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق، ابراہیم رسول کے فلسطین نواز خیالات اور اسرائیل پر ان کی تنقید کو بھی ان کی بے دخلی کی ممکنہ وجہ سمجھا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔