سری لنکا میں حکومت مخالف مظاہرے چوتھے روز بھی جاری، وزیراعظم نے کی احتجاج ختم کرنے کی اپیل

مہندا راج پاکشے نے کہا کہ ’’حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے دن کا ہر سیکنڈ صرف کر رہی ہے۔ میرے خاندان کو بدنام کیا جا رہا ہے لیکن ہم اسے برداشت کر سکتے ہیں۔‘‘

مہندا راج پاکشے، تصویر آئی اے این ایس
مہندا راج پاکشے، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راج پاکشے نے کل غیر معمولی معاشی مشکلات سے دوچار لوگوں کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت ان کی پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مظاہرین سے اپیل کی کہ وہ اپنا احتجاج ختم کریں اور صبر سے کام لیں۔ وزیر اعطم نے کہا کہ وہ لوگوں کے دکھوں کو سمجھتے ہیں۔ حکومت کو معیشت مضبوط کرنی ہے۔

اس موقع پر انہوں نے سری لنکا میں تمل باغیوں کے ساتھ ہوئی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جس طرح 30 سالہ جنگ کا خاتمہ کیا تھا اسی طرح معاشی بحران کو بھی حکومت حل کرے گی اور اس کے لئے حکومت چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے۔


سری لنکا کو درپیش غیر معمولی معاشی بحران کے بعد استعفیٰ دینے کے لیے وزیر اعظم پر بڑھتے دباؤ کے درمیان انہوں نے قوم سے خطاب کیا تاکہ ان مشتعل لوگوں کو پرسکون کیا جا سکے، جو بجلی کی طویل کٹوتی اور گیس، خوراک اور دیگر اشیاء کی قلت پر سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔

واضح رہے احتجاج کر رہے لوگوں نے صدر گوتابایا اور پورے راج پاکشے خاندان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہوا ہے۔ اس بیچ وزیر اعظم پہلی مرتبہ عوام سے سیدھے مخاطب ہوئے ہیں اور انہوں نے مظاہرین سے حکومت مخالف مظاہرے ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے دن کا ہر سیکنڈ صرف کر رہی ہے۔ میرے خاندان کو بدنام کیا جا رہا ہے لیکن ہم اسے برداشت کر سکتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ مظاہرین پورے 225 ارکان پارلیمنٹ کو گھر بھیجنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اس طرح مسترد کرنا خطرناک ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے سڑکیں، بندرگاہیں اور انفراسٹرکچر بنایا ہے اور یہ سب عوام کے لئے ہے۔ ان کی تقریر معاشی بحران اور سیاسی تعطل کو ختم کرنے کے لیے جاری احتجاج کے درمیان سامنے آئی۔


دوسری جانب اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ عوام نے صدر راج پاکشے کو عوامی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی وقت دیا، خاص طور پر بڑھتی مہنگائی کم کر کے لئے، لیکن نہ تو صدر اور نہ ہی ان کی کابینہ کے وزراء کوئی حل نکال پائے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Apr 2022, 11:11 AM