جین زی تحریک کے بعد ایک اور ملک میں تختہ پلٹ، صدر فرار، فوج نے سنبھالا اقتدار

جین زی کے نوجوان مظاہروں کے بعد ملک میں سیاسی ہلچل، صدر فرار، پارلیمنٹ اور اہم ادارے معطل، فوج نے اقتدار سنبھال لیا، جلد انتخابات کا اعلان متوقع ہے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نیپال کے بعد جین زی (جنریشن زیڈ) تحریک نے اب افریقہ کے مشرقی ساحل پر واقع جزیرہ نما ملک مڈغاسکر میں حکومت کو اقتدار سے ہٹا دیا ہے۔ مہینوں تک جاری حکومت مخالف مظاہروں اور قومی اسمبلی کی جانب سے صدر کے خلاف مواخذہ کی قرارداد منظور کیے جانے کے بعد، صدر اینڈری راجوئلینا ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں۔ اس کے فوراً بعد، منگل کو فوج نے ملک کا اقتدار اپنے ہاتھ میں لینا کا اعلان کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق، صدر اینڈری راجوئلینا نے ملک چھوڑ کر اپنی حفاظت کے لیے ایک محفوظ مقام اختیار کر لیا ہے، جبکہ فوج نے قومی اسمبلی اور اہم اداروں کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ فوج کے کمانڈر کرنل مائیکل رینڈریانیرینا نے اعلان کیا کہ مظاہرین کے مطالبات کا احترام کیا جائے گا اور اگلے 18 ماہ سے دو سال کے اندر انتخابات کرانے کا منصوبہ بنایا جائے گا۔

یہ سیاسی بحران اس وقت پیدا ہوا جب قومی اسمبلی نے صدر کے خلاف مواخذہ کا فیصلہ کیا۔ 51 سالہ راجوئلینا نے مواخذہ روکنے کے لیے اسمبلی کو تحلیل کرنے کی کوشش کی لیکن فوج اور سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے ساتھ شمولیت اختیار کر کے حکومت کے خلاف قدم اٹھایا۔ صدر کے دفتر نے ان کے فرار کو محفوظ مقام پر منتقلی قرار دیا۔

تحریک تقریباً تین ہفتوں سے جاری تھی اور نوجوانوں کی قیادت میں ہوئی۔ 25 ستمبر کو پانی اور بجلی کی غیر معمولی سپلائی کے خلاف شروع ہونے والے مظاہرے جلد ہی بدانتظامی، کرپشن اور حکومت کی لاپرواہی کے خلاف قومی سطح کے احتجاج میں بدل گئے۔ مظاہرین نے جاپانی کارٹون (ون پیس) کے جھنڈے اور مڈغاسکر کے قومی پرچم کے ساتھ سڑکوں پر نکل کر اپنے مطالبات کا اظہار کیا۔


فوج کی ایک اہم یونٹ ’کیپ سیٹ‘ نے مظاہرین کی حمایت میں حکومت کے خلاف اقدام کیا۔ پولیس اور پیرا ملٹری فورسز ’جینڈرمیری‘ نے بھی حکومت سے تعلق توڑ دیا۔ کرنل رینڈریانیرینا نے کہا کہ فوج کے پاس موجودہ حکومت کو ہٹانے کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں تھا اور مظاہرین کے مطالبات کا احترام یقینی بنایا جائے گا۔ بین الاقوامی کمیونٹی نے اس بحران پر تشویش ظاہر کی ہے، جس میں فرانس کے صدر ایمنوئل میکرون بھی شامل ہیں اور تمام فریقین کو آئینی عمل برقرار رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ مڈغاسکر کی سیاسی تاریخ میں تختہ پلٹ کے واقعات معمول کے ہیں اور 2009 میں اسی فوج نے راجوئلینا کو اقتدار دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ آج وہی فوج صدر کو ہٹانے کے بعد ملک کی قیادت کر رہی ہے۔ فوج نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ جلد ہی ایک شہری حکومت کے قیام اور انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے گی۔ مظاہرین نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ پرامن طور پر فوج کے ساتھ تعاون کریں گے تاکہ ملک میں آئندہ سیاسی استحکام قائم ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔