ہندوستان میں مزید کوئی حملہ پاکستان کے لئے بن سکتا ہے پریشانی کا سبب: امریکہ

پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود تناؤ پر امریکا کی تشویش برقرار ہے کیونکہ جوہری طاقت رکھنے والی ان دونوں ہمسایہ ریاستوں کی فوجیں سرحدوں پر الرٹ ہیں۔

تصویر ڈی ڈبلیو
تصویر ڈی ڈبلیو
user

ڈی. ڈبلیو

خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان موجود تناؤ پر امریکی تشویش ابھی بھی برقرار ہے۔ اس اہلکار کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان نے ملک میں موجود ان مذہبی شدت پسندوں کے خلاف خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں جنہوں نے جموں و کشمیر کے علاقے پلوامہ میں 14 فروری کو ہونے والے خودکش کار بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے میں سی آر پی ایف کے 40 سے زائد اہلکار ہلاک ہو گئے تھے اور یہی معاملہ دونوں ممالک کے درمیان شدید تناؤ کا سبب بنا تھا اور دونوں ممالک کو جنگ کے دہانے پر لے آیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ کے اس اہلکار نے نام ظاہر کرنے کی شرط کے ساتھ صحافیوں کو ایک بریفنگ کے دوران بتایا، ’’اگر پاکستان ایسے گروپوں کے خلاف پائیدار اور مخلصانہ کوششیں نہیں کرتا اور اس صورت میں کوئی اور دہشت گردانہ حملہ ہو جاتا ہے تو یہ پاکستان کے لیے انتہائی زیادہ مسائل کی وجہ بنے گا اور یہ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں دوبارہ اضافے کا سبب ہو گا۔‘‘

خیال رہے کہ جموں و کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر خودکش کار بم حملے کی ذمہ داری پاکستان میں وجود رکھنے والی کالعدم تنظیم جیش محمد نے قبول کی تھی۔ اس واقعے کے تناظر میں ہندوستان نے 26 فروری کو پاکستانی علاقے میں ایک فضائی حملہ کیا تھا۔ ہندوستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے میں جیش محمد کے ایک تربیتی مرکز کو نشانہ بنایا گیا تاہم پاکستانی حکام اور میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستانی فضائیہ کے طیاروں نے بالاکوٹ کے قریب ایک ویران جگہ پر اپنے بم گرائے اور ان میں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔

ان واقعات کے بعد جوہری صلاحیت کے حامل دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے خطرات کافی بڑھ گئے تھے تاہم امریکی حکومت نے دیگر عالمی طاقتوں کی حمایت کے ساتھ پاکستان اور ہندوستان دونوں پر دباؤ ڈالا کہ وہ کشیدگی میں اضافے سے باز رہیں۔

دونوں ممالک کی طرف سے کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اقدامات کیے گئے جن میں پاکستانی حکومت کی طرف سے پائلٹ ابھینندن کی ہندستان کو واپسی کا عمل بھی شامل ہے۔ تاہم امریکی انتظامیہ کی تشویش ابھی بھی موجود ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے درجنوں شدت پسندوں کو گرفتار کر کے ان کے اثاثے ضبط کر لیے ہیں۔ گرفتار کیے جانے والوں میں جیش محمد کے بعض رہنما بھی شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔