افغانستان میں پھر آیا 5.2 شدت کا زلزلہ، مہلوکین کی تعداد پہلے ہی 1400 کے پار پہنچ چکی، ملبہ میں لاشوں کی تلاش جاری
بتایا جا رہا ہے کہ تازہ جھٹکا انہی علاقوں میں آیا ہے جہاں پہلے سے تباہی مچی ہوئی ہے۔ لوگ پہلے ہی اپنوں کی موت اور گھر اجڑنے سے غمگین ہیں، ایسے میں تازہ زلزلہ نے ان پر مزید خوف طاری کر دیا ہے۔

افغانستان میں یکم ستمبر (31 اگست کی دیر شب) کو آئے 6.0 شدت کے زلزلہ نے پہلے ہی ہر طرف تباہی کا منظر پیدا کر رکھا تھا، اور اب 2 ستمبر کی شام آئے تازہ زلزلہ نے لوگوں کو مزید خوف و دہشت میں ڈال دیا ہے۔ یکم ستمبر کو آئے زلزلہ کے بعد درجن بھر آفٹر شاکس درج کیے گئے تھے اور مہلوکین کی تعداد بھی 1400 سے زیادہ پہنچ گئی تھی، اور اب 5.2 شدت کا زلزلہ محسوس کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ جھٹکا بھی انہی علاقوں میں آیا ہے جہاں پہلے سے ہی تباہی مچی ہوئی ہے۔ لوگ پہلے ہی اپنوں کی موت اور گھر اجڑنے سے غمگین ہیں، ایسے میں تازہ زلزلہ نے ان پر مزید خوف طاری کر دیا ہے۔
اے ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) نے بتایا کہ منگل کو آئے زلزلہ کا مرکز افغانستان کے نانگرہار علاقہ میں جلال آباد شہر سے تقریباً 34 کلو میٹر شمال مشرق میں واقع تھا۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں زلزلہ کی شدت 5.5 بھی بتائی جا رہی ہے۔ تازہ زلزلہ کے بعد مزید جانی نقصانات سے متعلق کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے، لیکن پہلے سے ہی تباہ عمارتوں کو مزید نقصان ضرور پہنچا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ تازہ زلزلہ سے راحت رسانی کے کاموں میں رخنہ پیدا ہوا ہے۔ کئی لاشیں اب بھی ملبہ میں دبے ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جس کی تلاش کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
بہرحال، افغانستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان یوسف حماد نے تازہ صورت حال سے متعلق خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کو بتایا کہ ’’زخمیوں کو محفوظ مقامات پر لے جایا جا رہا ہے۔ مہلوکین کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ کئی کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے۔‘‘ افسران نے یہ بھی بتایا کہ پہلے زلزلہ سے ہوئے لینڈسلائیڈ نے اہم راستوں کو بلاک کر دیا تھا، جس سے راحت رسانی اور ایمرجنسی ٹیمیں متاثرہ علاقوں تک نہیں پہنچ پا رہی تھیں، اب تازہ زلزلہ نے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔