مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی وزیر کے داخلے سے ناراض حوثی نے اسرائیل پر 3 میزائل داغے

حوثی ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ ساری کے مطابق ایک میزائل جافا، ایک عسقلان اور ایک فلسطین کے ساحلی علاقوں پر داغا گیا۔ ان 3 میزائل حملوں کے علاوہ اسرائیل پر کچھ ڈرون حملے بھی کیے گئے۔

علامتی تصویر / بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
i
user

قومی آواز بیورو

اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر بین گویر کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر ایک طرف جہاں مشرق وسطیٰ کے مسلم ممالک نے سخت تنقید کی ہے۔ دوسری جانب یمن کے حوثی باغیوں نے تل ابیب پر 3 میزائل داغے۔ حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک ناقابل معافی جرم ہے اور اس کی سزا اسرائیل کو ضرور ملے گی۔ سیٹلائٹ نیوز چینل ’ المیادین‘ کے مطابق بین گویر کے مسجد اقصیٰ پر جانے کی خبر ملتے ہی حوثی باغیوں نے 3 میزائل داغے۔ حوثی باغیوں نے ان میزائلوں کے ساتھ ساتھ کچھ ڈرون سے بھی اسرائیل پر حملے کیے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق میزائل حملہ کی وجہ سے کئی علاقوں میں سائرن کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ ان میزائلوں سے کتنا نقصان ہوا ہے اس کی تحقیقات جاری ہے۔

حوثی ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ ساری کے مطابق ایک میزائل جافا، ایک عسقلان اور ایک فلسطین کے ساحلی علاقوں پر داغا گیا۔ ان 3 میزائل حملوں کے علاوہ اسرائیل پر کچھ ڈرون حملے بھی کیے گئے۔ حالانکہ اسرائیل نے ڈرون کو ہوا میں ہی مار گرایا۔ حوثی ترجمان کا کہنا ہے کہ یمن مسلمانوں کی ذلت پر خاموش نہیں بیٹھے گا۔ اسرائیل پر تب تک حملہ کریں گے جب تک اسرائیل کی یہودی حکومت غزہ اور اس کے عوام پر ظلم و ستم جاری رکھے گی۔ یمن نے کہا کہ آنے والے دنوں میں اسرائیل پر حملے مزید تیز کیے جائیں گے۔


مسجد اقصیٰ میں اپنے وزیر بین گویر کے داخلہ پر اسرائیل بیک فٹ پر ہے۔ سعودی عرب اور اردن سمیت کئی مسلم ممالک نے اسرائیل کی سخت مذمت کی ہے۔ اسرائیلی وزیر کے اس دورے کو اشتعال انگیز قرار دیا جا رہا ہے۔ اس پورے معاملہ پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ جمود برقرار رہے گا۔ مسجد اقصیٰ میں صرف نماز کی اجازت ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ کو اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔ 1967 تک یہ مسجد اردن کے کنٹرول میں تھا، لیکن اسرائیل نے اسے چھین لیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ یہودیوں کا مقدس مقام ہے اور اسے ماؤنٹ ٹیمپل کا نام دیا گیا ہے۔ حالانکہ بعد میں ایک معاہدے کے تحت اردن کو اس کا سرپرست قرار دیا گیا اور مسجد کی حفاظت کی ذمہ داری اسرائیل کو دے دی گئی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انتظامی کنٹرول اب بھی اسرائیل کے پاس ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔