کورونا کے لیے کسی خاص مذہب کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر امریکہ نے کیا اعتراض

ٹوئٹر پر اس وقت نظام الدین اور تبلیغی جماعت کافی ٹرینڈ کر رہا ہے جس پر امریکہ نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ ”ایسا ظاہر کیا جا رہا ہے جیسے کورونا اقلیتی طبقہ کے لوگ پھیلا رہے ہیں۔“

ڈونلڈ ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ
user

قومی آوازبیورو

جب سے تبلیغی جماعت کے نظام الدین واقع مرکز میں سینکڑوں لوگوں کے ایک ساتھ ٹھہرے ہونے کی بات میڈیا کے سامنے آئی ہے، تبلیغی جماعت اور اقلیتی طبقہ کو نشانہ بناتے ہوئے ایسی خبریں میڈیا میں چلائی جا رہی ہیں جیسے کورونا کو جان بوجھ کر پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی ہندوتوا ذہنیت کے لوگ کورونا وائرس سے لڑائی کو ایک مذہبی لڑائی ثابت کرنے کی کوشش میں لگ گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ نظام الدین مرکز اور ہیش ٹیگ تبلیغی جماعت جیسے ہیش ٹیگ لگاتار ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ لیکن امریکہ نے اس طرح کے ہیش ٹیگ پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ "ایسا ظاہر کیا جا رہا ہے جیسے کورونا وائرس اقلیتی طبقہ کے لوگوں کے ذریعہ ہی پھیلایا گیا ہے۔ اس طرح کا واقعہ کافی افسوسناک ہے۔" امریکی کے خصوصی سفیر سیموئل براؤن بیک نے جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران اس سلسلے میں امریکہ کی رائے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ "امریکی انتظامیہ نے گزشتہ کچھ دنوں میں کئی ایسے معاملے دیکھے ہیں جس میں اس بیماری کے لیے اقلیتی طبقہ کو ملزم ٹھہرایا جا رہا ہے۔"


سوشل میڈیا پر لگاتار نظر آ رہے اقلیتی طبقہ کو نشانہ بنانے والے ٹرینڈ کو لے کر براؤن بیک نے کہا کہ اس طرح کے ہیش ٹیگ سے ایسا معلوم پڑتا ہے کہ کورونا وائرس اقلیتی طبقہ کے لوگ جان بوجھ کر پھیلا رہے ہیں۔ اس طرح کی غلط تشہیر کئی علاقوں میں کی جا رہی ہے جو افسوسناک ہے۔ حکومت کو اس پر روک لگانی چاہیے۔ براؤن بیک نے مزید کہا کہ "حکومت کو اس معاملے میں واضح کرنا چاہیے کہ جماعت کے لوگ کورونا کے ذرائع نہیں ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ وبا ہے جس سے پوری دنیا نبرد آزما ہے۔ اس کا مذہبی اقلیتوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ لیکن بدقسمتی سے میں اس طرح کا الزام لگتا دیکھ رہا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ حکومت اس ایشو پر لوگوں سے مخاطب ہوگی اور لوگوں کے سامنے سختی سے اپنی بات رکھے گی۔" انھوں نے کہا کہ اس طرح کی سوچ کہ اقلیتی طبقہ کے لوگ کورونا پھیلا رہے ہیں، فکر انگیز ہے جو ملک کو زبردست نقصان پہنچائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */