امریکی مڈ ٹرم الیکشن: ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کو جھٹکا، ڈیموکریٹس کی برتری

امریکہ میں منگل کے وسط مدتی انتخابات مکمل ہو چکے ہیں اور ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ اب تک کی گنتی کے مطابق ڈیموکریٹس نے اب سے کچھ دیر پہلے تک 193 جبکہ ری پبلیکنز نے 178 نشستیں حاصل کرلی تھیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

واشنگٹن: امریکہ میں منگل کے وسط مدتی انتخابات (مڈ ٹرم الیکشن) مکمل ہو چکے ہیں اور ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ اب تک کی گنتی کے مطابق ڈیموکریٹس نے اب سے کچھ دیر پہلے تک 193 جبکہ ری پبلیکنز نے 178 نشستیں حاصل کرلی تھیں۔

وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق، ایوان نمائندگان کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ضروری تھا کہ ڈیموکریٹس، ری پبلیکنز سے ان کی 23 نشستیں چھین لیں اور ڈیموکریٹس ایسا کرنے میں کامیاب رہے۔ یہی نہیں بلکہ ڈیموکریٹس، ری پبلکنز سے گورنرز کی 4 نشستیں چھینے میں بھی کامیاب رہے۔

گورنرز کے انتخاب میں 50 میں سے ری پبلکنز کے 23 اور ڈیمو کریٹس کے 19 گورنر کامیاب ہوئے۔ امریکی ایوان نمائندگان 435 ارکان پر مشتمل ہے اور ایوان کا کنٹرول حاصل کرنے لیے 218 نشستیں درکار ہیں۔

ڈیموکریٹس نے آج سب سے پہلی اہم کامیابی ورجینیا کے مضافاتی علاقے میں حاصل کی جہاں سے جینیفر ویکسٹن سینیٹر منتخب ہو گئی ہیں۔

سینیٹ کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ڈیموکریٹس کو 51 سیٹوں کی ضرورت تھی تاہم ری پبلکن پارٹی نے سینیٹ کا کنٹرول حاصل کرلیا اور 51 نشستیں جیت لیں جب کہ ڈیموکریٹس نے 42 سیٹں حاصل کیں۔ ڈیموکریٹس کے پاس پہلے سے 23 نشسیں موجود تھیں۔

دوسری جانب ری پبلیکنز کے پاس پہلے سے 42 نشستیں موجود تھیں اور انہیں بالادستی کے لیے محض 9 ارکان کی ضرورت تھی۔ ری پبلیکنز کے دو سینیٹر کامیاب ہو ئے ہیں۔

سی این این کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غالب امکان یہ ہے کہ سینیٹ بدستور ری پبلیکنز کے کنٹرول میں رہے گی اور ممکنہ طور پر ان کے سینیٹرز کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔

امریکہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دو مسلم خواتین بھی کانگریس کے لئے منتخب ہوئی ہیں۔ 

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سینیٹ کا کنٹرول ڈیموکریٹ کے لیے بہت مشکل ہے۔ البتہ ان کے پاس ایوان نمائندگان جیتنے کا امکان موجود ہے، کیونکہ کئی ایسے حلقوں میں جنہیں ری پبلیکنز کے حلقے سمجھا جاتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گنتی میں سبقت کے پیش نظر یہ امکان موجود ہے کہ ڈیموکریٹس ایوان نمائندگان کی 235 کے لگ بھگ نشستیں جیت سکتے ہیں۔

وسط مدتی انتخابات میں ایوان نمائندگان کے لیے 237 خواتین امیدوار بھی میدان میں ہیں جو ایک ریکارڈ ہے۔ جب کہ سینیٹ کے لیے 23 خواتین مقابلہ کر رہی ہیں۔ ان میں 185 کا تعلق ڈیموکریٹس اور 52 کا ری پبلیکنز سے ہے۔ خواتین کی کامیابی سے کانگریس میں ان کی نمائندگی پہلی بار 20 فی صد سے بڑھ سکتی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں خواتین کے انتخابی اکھاڑے میں اترنے کی وجہ’ می ٹو‘تحریک، خواتین کی جانب صدر ٹرمپ کا رویہ، جنسی ہراساں کیے جانے کے واقعات اور اسقاط حمل کے حق سے متعلق ری پبلیکنز پارٹی کی پالیسیاں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */