فلسطین کی تمام تنظیمیں غزہ کا انتظام ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے سپرد کرنے پر متفق: حماس

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ یہ کمیٹی عرب برادر ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے روزمرہ زندگی اور بنیادی خدمات کے امور کی نگرانی کرے گی

<div class="paragraphs"><p>العربیہ ڈاٹ نیٹ</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس سمیت اہم فلسطینی سیاسی جماعتوں نے غزہ کے انتظامات ایک آزاد ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے سپرد کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔ قاہرہ میں ہونے والے ایک اجلاس کے بعد حماس کی ویب سائٹ پر جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام گروپوں نے فیصلہ کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کا انتظام ایک عارضی فلسطینی کمیٹی کو سونپا جائے گا جو ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہوگی۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ کمیٹی عرب برادر ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے روزمرہ زندگی اور بنیادی خدمات کے امور کی نگرانی کرے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ تمام دھڑوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ وہ ایک متحد موقف اختیار کریں گے تاکہ مسئلہ فلسطین کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کیا جا سکے ۔


انہوں نے تمام فلسطینی قوتوں اور دھڑوں کا ایک اجلاس بلانے کی تجویز بھی دی تاکہ ایک قومی حکمتِ عملی پر اتفاق کیا جائے اور تنظیم برائے آزادی فلسطین (پی ایل او) کو بحال کیا جائے جو فلسطینی عوام کی واحد جائز نمائندہ ہے۔ یاد رہے کہ حماس پی ایل او کا حصہ نہیں ہے، جو طویل عرصے سے اس کی حریف جماعت الفتح کے زیر اثر ہے۔

ایک باخبر ذریعے نے جمعرات کو اے ایف پی کو بتایا کہ امریکی حمایت یافتہ جنگ بندی منصوبے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کے لیے حماس اور الفتح کے وفود نے قاہرہ میں ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آئندہ ملاقاتیں جاری رکھی جائیں گی اور اسرائیلی حکومت کی طرف سے درپیش چیلنجوں کے مقابلے میں فلسطینی داخلی اتحاد کو منظم کیا جائے گا۔


اسی دوران مصر کے انٹیلی جنس سربراہ حسن رشاد نے بھی اہم فلسطینی دھڑوں کے سینئر عہدیداروں سے ملاقات کی، جن میں اسلامی جہاد (جو حماس کا اتحادی ہے) ، ڈیمو کریٹک فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین اور پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے نمائندے شامل تھے، یہ دونوں تنظیمیں پی ایل او کا حصہ ہیں۔ حماس اور الفتح کے درمیان گہری سیاسی رقابت کی ایک طویل تاریخ ہے، جو 2006 کے انتخابات کے بعد خانہ جنگی کی صورت اختیار کر گئی تھی اور جس نے فلسطینی قومی اتحاد کی کوششوں میں بڑی رکاوٹ ڈالی تھی۔

دسمبر 2024 میں دونوں جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ جنگ کے بعد غزہ کے انتظام کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی بنائی جائے گی، تاہم الفتح کے بعض ارکان نے اس معاہدے پر تنقید کی تھی۔ حماس، جس نے 2007 میں غزہ کا کنٹرول سنبھالا تھا، پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ وہ جنگ کے بعد کے غزہ پر حکومت نہیں کرنا چاہتی لیکن اس نے اپنے جانبازوں کو غیر مسلح کرنے کے مطالبے کو مسترد کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔