امریکہ سے جوہری مذاکرات ایران کے لیے نقصان دہ، بڑے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، علی خامنہ ای کی تنبیہ
ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکہ سے جوہری مذاکرات کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں یہ ایران کے قومی مفاد میں نہیں اور بڑے ناقابل تلافی نقصان کا سبب بن سکتے ہیں

تہران: ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکہ کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات کے حوالے سے سخت تنبیہ جاری کی ہے اور کہا ہے کہ موجودہ حالات میں یہ مذاکرات ایران کے قومی مفاد میں بالکل بھی سودمند نہیں ہیں۔
خامنہ ای نے بدھ کو ٹیلی ویژن خطاب میں کہا، ’’موجودہ حالات میں امریکی حکومت کے ساتھ بات چیت کسی بھی طرح ہمارے قومی مفاد میں نہیں ہوگی۔ نہ تو ہمیں کوئی واضح فائدہ حاصل ہوگا اور نہ ہی یہ کسی نقصان کو روک سکے گی۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی مذاکراتی کوششیں ایران کے لیے ’بڑے‘ نقصانات بھی پیدا کر سکتی ہیں، جن میں سے بعض ناقابل تلافی ہوں گے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ امریکی حکومت پہلے ہی مذاکرات کا اختتامی نتیجہ طے کر چکی ہے اور وہ ایران سے اس کے جوہری پروگرام اور یورینیم افزودگی مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا عمل مذاکرات نہیں بلکہ دباؤ ڈالنے اور تھوپنے کے مترادف ہے۔
خبروں کے مطابق خامنہ ای نے بتایا کہ امریکہ ایران سے اس کے چھوٹے، درمیانے اور طویل فاصلے کی میزائل صلاحیتیں بھی ختم کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے تاکہ ایران ممکنہ جارحیت کے جواب میں اپنی دفاعی صلاحیتوں سے محروم ہو جائے۔ انہوں نے گزشتہ چند سالوں میں امریکہ کی ایران مخالف دشمنانہ کاروائیوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جوہری معاملے سمیت دیگر امور پر امریکہ کے ساتھ بات چیت ایران کے لیے مکمل طور پر نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ ایران نے جولائی 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ایک جوہری معاہدہ کیا تھا جس کے تحت اس نے اپنے جوہری پروگرام پر کچھ پابندیاں لگانے اور بدلے میں بین الاقوامی پابندیاں ختم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم مئی 2018 میں امریکہ نے اس معاہدے سے نکلتے ہوئے دوبارہ ایران پر پابندیاں عائد کیں، جس کے جواب میں تہران نے اپنی جوہری پابندیوں کو کم کر دیا۔
اس سال اپریل میں ایران اور امریکہ نے جوہری پروگرام اور پابندیوں کی ختمی کے سلسلے میں غیر مستقیم مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔ جون میں چھٹے راؤنڈ سے پہلے اسرائیل نے ایران کے متعدد علاقوں، خصوصاً جوہری اور فوجی ٹھکانوں پر بڑے ہوائی حملے کیے، جس میں سینئر کمانڈرز، جوہری سائنسدان اور متعدد شہری ہلاک ہوئے۔ اس کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر متعدد میزائل اور ڈرون حملے کیے جبکہ 22 جون کو امریکی فضائیہ نے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر بمباری کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔