الاسکا طیارہ حادثہ: برف میں دبی 10 لاشیں برآمد، حادثے کی وجہ اب تک نامعلوم

رڈار کے فارینسک ڈیٹا سے پتہ چلا ہے کہ طیارہ کی رفتار اچانک بڑھ گئی تھی اور یہ اوپر کی طرف جانے لگا تھا۔ ٹرانسمیٹر سے بھی کسی طرح کا سگنل حاصل نہیں ہوا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر 'ایکس'&nbsp;<a href="https://x.com/CNN">@CNN</a></p></div>

تصویر 'ایکس'@CNN

user

قومی آواز بیورو

امریکہ کے الاسکا میں طیارہ حادثہ ایک معمہ بنا ہوا ہے، اس کی وجوہات کا اب تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ اس دوران اس حادثے میں مارے گئے سبھی 10 لوگوں کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔ گزشتہ دنوں یہ طیارہ حادثے کا شکار ہو کر بحیرہ بیرنگ میں گر گیا تھا۔ نوم والنٹیئر فائر ڈپارٹمنٹ نے ہفتہ کو دوپہر بعد اپنے فیس بُک صفحہ پر یہ جانکاری دی۔ علاقے میں برفیلی آندھی آنے سے پہلے ہی بچاؤ دستوں نے لاشوں کو نکالنے کی کوشش شروع کر دی تھی۔ محکمہ نے کہا ہے کہ فی الحال طیارہ کو نکالنے کی کوشش جاری ہے۔

الاسکا کے شہری حفاظتی محکمہ کے مطابق 'بیرنگ ایئر' کے طیارہ نے جمعرات کی دوپہر کو اونالاکلیٹ سے پرواز بھری تھی اور یہ نوم جا رہا تھا۔ طیارے کا ملبہ جمعہ کو برف سے ڈھکے سمندر میں ملا تھا۔

'بیرنگ ایئر' کے آپریٹریشنل ڈائریکٹر ڈیوڈ اولسن نے بتایا تھا کہ، 'سیسنا کارواں' نے دوپہر دو بج کر 37 منٹ پر اونالاکلیٹ سے پرواز بھری اور ایک گھنٹے سے بھی کم وقت بعد اس کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ 'نیشنل ویدر سروس' کے مطابق اس وقت ہلکی برفباری ہو رہی تھی اور کہرا چھایا ہوا تھا ساتھ ہی درجہ حرارت صفر سے 8.3 ڈگری سیلسیس تھا۔


امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق اس طیارہ میں کُل 10 لوگ ہی سوار ہو سکتے تھے۔ رڈار کے فارینسک ڈیٹا سے پتہ چلا ہے کہ طیارہ کی رفتار اچانک بڑھ گئی تھی اور یہ اوپر کی طرف جانے لگا تھا۔ طیارہ حادثہ کی وجوہات کا اب تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ طیارہ کا ملبہ آخری لوکیشن کے ذریعہ تلاش کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد سمندری برف میں لاشوں کو تلاش کرنے کی مہم چلائی گئی۔ طیارے میں ایک ایمرجنسی ٹرانسمیٹر بھی تھا۔ کسی بھی گڑبڑی کے دوران یہ ٹرانسمیٹر سیٹیلائٹ کو سگنل بھیج سکتا تھا۔ حالانکہ ٹرانسمیٹر سے کسی طرح کا سگنل بھی نہیں بھیجا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔