الاسکا میٹنگ: پوتن-ٹرمپ ملاقات کے 3 مثبت اور 3 منفی نکات پر ڈالیے ایک نظر

میٹنگ سے قبل دنیا کو جتنی امیدیں وابستہ تھیں، اس کے مقابلے میں اس ملاقات کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔ تقریباً 3 گھنٹے کی طویل میٹنگ کے بعد بھی یوکرین-روس جنگ پر کوئی ٹھوس سمجھوتہ سامنے نہیں آیا۔

<div class="paragraphs"><p>ڈونالڈ ٹرمپ/ولادیمیر پوتن</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادمیر پوتن کی ملاقات ختم تو ہو گئی ہے، لیکن اب بھی کئی اہم نکات پر بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ دونوں سرکردہ رہنماؤں کی ملاقات کو اس لیے بھی اہم قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ تقریباً 10 سال بعد پوتن نے امریکہ کا دورہ کیا تھا۔ اس میٹنگ سے دنیا کو کافی امیدیں وابستہ تھیں، حالانکہ اس ملاقات کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔ تقریباً 3 گھنٹے کی طویل میٹنگ کے بعد بھی یوکرین-روس جنگ پر کوئی ٹھوس سمجھوتہ سامنے نہیں آیا۔ دونوں رہنماؤں نے میٹنگ کے بعد صرف 12 منٹ کا مشترکہ پریس کانفرنس کیا۔ مجموعی طور پر اس ملاقات نے امیدیں جگانے کے ساتھ ساتھ نئے خدشات کو بھی جنم دیا ہے۔ پھر بھی اس میٹنگ کے کچھ مثبت اور کچھ منفی نتائج ضرور سامنے آئے ہیں۔ آئیے ذیل میں 3 مثبت اور 3 منفی نتائج پر ڈالتے ہیں ایک نظر۔

پہلا مثبت نتیجہ: عالمی منظرنامے پر پوتن کی واپسی

الاسکا کی اس میٹنگ کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ ولادمیر پوتن ایک بار پھر بین الاقوامی اسٹیج پر حاوی نظر آئے۔ فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد مغربی ممالک نے روس کو مکمل طور پر تنہا کر دیا تھا اور سخت پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔ لیکن اب جب واپسی ہوئی تو براہ راست دنیا کے طاقتور ترین شخص امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے میٹنگ کے ساتھ۔ ٹرمپ نے پوتن کا ریڈ کارپٹ پر تالیوں اور مسکراہٹوں سے استقبال کیا۔ اس شاندار استقبال نے پوتن کو وہ لمحہ دیا جس کے وہ طویل عرصے سے متلاشی تھے۔


دوسرا مثبت نتیجہ: ٹرمپ پھر پوتن کے لیے سفارتی راہ ہموار کریں گے

ٹرمپ نے پوتن کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات کا اشارہ دیا کہ وہ ان کے لیے سفارتی راہ ہموار کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یورپ میں امریکہ کے روایتی اتحادیوں کو بھیجا گیا پیغام یہ ہے کہ ٹرمپ کی ترجیح روس کو مذاکرات کی میز پر برقرار رکھنا ہے، اگرچہ اس کی وجہ سے مغربی یکجہتی پر ہی کیوں نہ دباؤ پڑے۔

تیسرا مثبت نتیجہ: ہندوستان کا کردار اور ٹرمپ کا داؤ

اس ملاقات کے سیاسی اور سفارتی اشارے ہندوستان کے لیے بھی کافی اہم ہیں، کیونکہ بات چیت سے قبل ٹرمپ نے روس سے ہندوستان کی تیل کی درآمد کو نشانہ بناتے ہوئے ایک بیان دیا تھا۔ ایک ریڈیو انٹرویو میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان پر امریکی ٹیرف عائد کیے جانے کی وجہ سے ہی پوتن بات چیت کے لیے راضی ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ دباؤ ہندوستان کے ذریعے روس کو پیغام دینے کی ٹرمپ کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ چونکہ میٹنگ سے کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آیا، اس صورت حال میں امریکہ ہندوستان کو دوبارہ نشانہ نہیں بنا سکتا۔


پہلا منفی نتیجہ: تین سال سے جاری جنگ ختم نہیں ہوگی

منفی پہلوؤں پر بات کی جائے تو پہلی تشویش ناک بات یہ ہے کہ مذاکرات کے باوجود یوکرین-روس جنگ جاری رہے گی۔ معاہدہ نہ ہوا تو زمینی صورتحال جوں کی توں رہے گی اور عام لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ روسی صدر پوتن یوکرین کے ساتھ جنگ کو اپنی شرائط پر ختم کرنا چاہتے ہیں، الاسکا اجلاس میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی اتفاق رائے نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے۔

دوسرا منفی نتیجہ: یورپ اور امریکہ میں اعتماد کی کمی

دوسری بڑی تشویش یہ ہے کہ یورپ اور امریکہ کے اتحادیوں کا اعتماد کم ہو جائے گا۔ اگر امریکہ روس کے ساتھ نرمی کا مظاہرہ کرتا ہے تو یورپی ممالک محسوس کر سکتے ہیں کہ ان کے سلامتی کے مفادات کو درکنار کیا جا رہا ہے۔ اس ملاقات سے قبل بھی یورپ میں یوکرین کے اتحادیوں نے اصرار کیا تھا کہ روس کے ساتھ کسی بھی قسم کے امن مذاکرات میں یوکرین کو شامل کیا جانا چاہیے۔


تیسرا منفی نتیجہ: امریکہ کے لیے توازن برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج

امریکہ کے لیے تیسرا اہم چیلنج روس اور یورپ کے درمیان توازن برقرار رکھنا ہے۔ ایک طرف ٹرمپ پوتن کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں تو دوسری طرف انہیں نیٹو ممالک کی توقعات کو بھی نظر انداز نہیں کرنا ہے۔ یہ توازن قائم کرنے والا عمل امریکہ کی خارجہ پالیسی کے لیے ایک مشکل راستہ بن سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔