نیپال-تبت سرحد پر زلزلے کے بعد لرزتی رہی زمین، 1200 سے زیادہ آفٹر شاکس محسوس کیے گئے

نیپال-تبت سرحدی علاقے میں 7.1 شدت کے زلزلے کے بعد 1211 آفٹر شاکس ریکارڈ کیے گئے۔ زلزلے میں 126 افراد ہلاک اور 188 زخمی ہوئے، جبکہ 407 افراد کو بچا لیا گیا۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نیپال-تبت سرحدی علاقے میں منگل کی صبح 7.1 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں 126 افراد ہلاک اور 188 زخمی ہوئے ہیں۔ زلزلے کے بعد جمعرات کی دوپہر تک 1211 آفٹر شاکس محسوس کیے جا چکے ہیں۔ علاقائی زلزلہ بیورو کے مطابق، ان میں سب سے شدید آفٹر شاک 4.4 شدت کا تھا، جو زلزلے کے مرکز سے تقریباً 18 کلومیٹر دور ریکارڈ کیا گیا۔

چین کی ریڈ کراس سوسائٹی نے زلزلہ متاثرین کے لیے فوری طور پر امدادی سامان فراہم کیا، جس میں خیمے، کمبل اور فولڈنگ بیڈ سمیت 4300 اشیاء شامل ہیں۔ مزید پچاس سے زائد امدادی کارکن ہنگامی سہولیات اور اشیائے ضروریہ کے ساتھ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں پہنچے ہیں۔

قومی زلزلہ مرکز کے مطابق زلزلہ صبح 6 بج کر 35 منٹ پر آیا، جس کا مرکز نیپال کی سرحد کے قریب تبت کے خود مختار علاقے شیزانگ میں زمین سے 10 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ زلزلے کی شدت نے شگاتسے میں واقع ڈنگری کے چانگسوو ٹاؤن شپ کے کئی دیہات میں مکانات زمین بوس کر دیے۔


زلزلے کے شدید جھٹکے شمالی ہندوستان میں بھی محسوس کیے گئے، جن میں بہار، مغربی بنگال، سکم، اور دہلی-این سی آر شامل ہیں۔ خوف کے باعث لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے، تاہم ہندوستان میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

یونائیٹڈ اسٹیٹس جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز نیپال-تبت سرحد کے قریب لوبوچے سے 93 کلومیٹر شمال مشرق میں تھا۔ لوبوچے کٹھمنڈو سے تقریباً 150 کلومیٹر مشرق میں اور ایورسٹ بیس کیمپ کے قریب واقع ہے۔

زلزلہ کے باعث ریسکیو آپریشنز میں تیزی لائی جا رہی ہے اور ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ اسکولوں اور کمیونٹی سینٹرز کو عارضی پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ چین کی حکومت نے امدادی کارروائیوں کے دوران مقامی حکام کے ساتھ تعاون بڑھانے کی ہدایات دی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آفٹر شاکس کا سلسلہ آئندہ چند دنوں تک جاری رہ سکتا ہے، جس سے مزید نقصان کا خدشہ ہے۔ علاقے میں مواصلاتی نظام بھی متاثر ہوا ہے، جس سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔