تائیوان کے بعد جاپان بھی زلزلے سے لرز اٹھا، شدت ریکٹر اسکیل پر 6.3، چین میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے

جاپان سے پہلے بدھ (3 اپریل) کو تائیوان میں زلزلے کے زبردست جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے باعث 9 افراد جاں بحق جب کہ 900 سے زائد زخمی ہیں

<div class="paragraphs"><p>تائیوان میں زلزلے کے بعد جھکی عمارت / Getty Images</p></div>

تائیوان میں زلزلے کے بعد جھکی عمارت / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

ٹوکیو: جاپان میں جمعرات (4 اپریل) کو زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 6.3 بتائی گئی ہے۔ جاپان کے شہر ہونشو کے مشرقی ساحل پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے جھٹکے اتنے شدید تھے کہ چین میں بھی محسوس کیے گئے۔ جاپان میں یہ زلزلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب بدھ کو ہی پڑوسی ملک تائیوان میں 7.5 کی شدت کا زبردست زلزلہ آیا، جس میں 9 لوگوں کی موت کی خبر ہے۔

یورپین-میڈیٹیرینین سیسمولوجیکل سینٹر (ای ایم ایس سی) نے اطلاع دی ہے کہ جاپان کے ہونشو جزیرے کے مشرقی حصے میں 6.3 شدت کا زلزلہ آیا ہے۔ جاپان چار بڑے جزائر پر مشتمل ہے جن میں ہوکائیڈو، ہونشو، شیکوکو اور کیوشو شامل ہیں۔ ٹوکیو سمیت تمام بڑے شہر ہونشو میں موجود ہیں۔ ای ایم ایس سی کا کہنا ہے کہ زلزلے کے مرکز کی گہرائی 32 کلومیٹر تھی۔ جاپان میں بدھ کو بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، جس کی شدت بھی 6 کے قریب تھی۔


وہیں، بدھ کو تائیوان میں آنے والے زلزلے کے بعد جاپان نے اوکیناوا صوبے کے لیے سونامی کا الرٹ جاری کیا تھا۔ لوگوں کو ساحلوں سے دور رہنے اور بلند مقامات پر جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جاپان کے جنوب مغربی ساحل سے 3 میٹر اونچی لہریں اٹھتی ہوئی بھی دیکھی گئیں۔ تائیوان میں زلزلے کے جھٹکے فلپائن اور چین تک محسوس کیے گئے۔ تاہم سب سے زیادہ اثر جاپان میں دیکھا گیا جس کی وجہ سے فوری طور پر سونامی الرٹ جاری کر دیا گیا۔

جاپان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں زلزلے کے جھٹکے سب سے زیادہ محسوس کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں تعمیر ہونے والی ہر عمارت کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ شدید ترین زلزلے کے جھٹکوں کو بھی آسانی سے برداشت کر سکتی ہے۔ 125 ملین کی آبادی والے جاپان کو ہر سال 1500 سے زیادہ زلزلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر جھٹکے کم شدت کے ہوتے ہیں۔ تاہم گزشتہ چند دنوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔