ایرانی فوجی سربراہ سلیمانی کے بعد امریکہ نے عراقی فوجی کمانڈر کو بنایا نشانہ، 6 ہلاک

امریکہ کے ذریعہ یہ حملہ ایک قافلے پر کیا گیا جس میں اب تک 6 لوگوں کی موت کی خبر سامنے آ چکی ہے۔ مارے گئے لوگ ایران حامی ملیشیا حشد الشعبی کے بتائے جا رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایران کے قدس فورس کے چیف میجر جنرل قاسم سلیمانی کو مارنے کے بعد امریکہ نے ایک اور حملہ کر کے کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ امریکی فوج نے ہفتہ کی صبح عراق کے حشد الشعبی پارلیمنٹری فورس کے کمانڈر کو نشانہ بناتے ہوئے حملہ کیا۔ عراق کے سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق یہ حملہ راجدھانی بغداد کے شمالی حصے میں ہوا۔


خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو پولس ذرائع نے بتایا کہ یہ حملہ ایک قافلے پر کیا گیا جس میں 5 لوگوں کی موت ہو گئی۔ مارے گئے لوگ ایران حامی ملیشیا حشد الشابی کے بتائے جا رہے ہیں۔ بعد ازاں میڈیا میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 6 ہونے کی بات سامنے آئی۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ حملہ ایسے وقت ہوا جب قاسم سلیمانی کی لاش کے ساتھ ایک جلوس نکلنے والا تھا۔ سلیمانی کو ایران کے نجف شہر میں آج دفن کیا جانے والا ہے۔ قابل غور ہے کہ ایران نے پہلے ہی ان کی موت کے بعد تین دنوں کے قومی غم کا اعلان کیا ہے۔

اس درمیان امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایرانی ملٹری کمانڈر قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی مار دیا جانا تھا۔ اس ایشو پر اپنا پہلا رد عمل دیتے ہوئے انھوں نے ٹوئٹ کیا کہ سلیمانی کو ’’بہت سال پہلے ہی مار دیا جانا چاہیے تھا۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ قاسم سلیمانی کی موت کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی نے اس کارروائی کی تعریف کی ہے جب کہ اپوزیشن پارٹیوں نے اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے علاقائی کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ امریکہ کے سابق نائب صدر جو بائیڈن نے سلیمانی کی موت کے بعد اپنا رد عمل ظاہر کرےت ہوئے کہا کہ ’’صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آگ میں گھی ڈالنے کا کام کیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Jan 2020, 10:12 AM