افغانستان کی کرنسی کی شاندار کارکردگی، ڈالر سے لے کر یورو اور پاؤنڈ سب پیچھے رہ گئے

سال کی تیسری سہ ماری میں افغانستان کی کرنسی نے ڈالر ہی نہیں، یورو سے لے کر پاؤنڈ تک اور روپے سے لے کر یوآن تک، دنیا کی تمام کرنسیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>افغان افغانی / Getty Images</p></div>

افغان افغانی / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

کابل: اگر آپ سے دنیا کی مضبوط ترین کرنسی کے بارے میں پوچھا جائے تو سب سے پہلے ڈالر کا نام آتا ہے۔ آپ پونڈ، یورو یا دینار کے بارے میں بھی سوچ سکتے ہیں۔ جس نام کے بارے میں آپ سوچ بھی نہیں سکتے اس نے ستمبر کی سہ ماہی میں امریکی ڈالر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اور صرف ڈالر ہی کیوں نہیں، یورو سے لے کر پاؤنڈ تک اور روپے سے لے کر یوآن تک، دنیا کی تمام کرنسیاں ستمبر کی سہ ماہی میں اس سے پیچھے رہ گئی ہیں۔

اور ایسا اس افغانستان کی کرنسی نے کیا ہے، جو اس وقت طالبان کے کنٹرول میں ہے۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ستمبر سہ ماہی کے دوران افغان افغانی پوری دنیا میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی بن کر ابھری ہے۔ 26 ستمبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ڈالر کے مقابلے افغانی کی قدر 78.25 ہے۔ یعنی ایک ڈالر اور 78.25 افغانی کی قیمت برابر ہے۔


ہندوستانی کرنسی روپے کی بات کریں تو پیر کو بازار بند ہونے کے بعد یہ ڈالر کے مقابلے 83.27 پر تھا۔ یعنی ایک امریکی ڈالر اور 83.27 ہندوستانی روپے کی قیمت برابر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس وقت افغانی کی قدر روپے کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ شرح تبادلہ کے مطابق، ایک افغان افغانی اور 1.06 ہندوستانی روپے کی قدر برابر ہے۔

ستمبر کی سہ ماہی میں افغانی کی قدر میں 9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ دنیا کی کسی بھی کرنسی سے زیادہ ہے۔ بلومبرگ کے اعداد و شمار کے مطابق کولمبیا کی کرنسی پیسو ستمبر کی سہ ماہی میں دوسرے نمبر پر ہے۔ ستمبر کی سہ ماہی میں پیسو کی قدر میں تقریباً 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اگر سالانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو پچھلے ایک سال میں سب سے مضبوط کرنسی پیسو رہی ہے۔ سری لنکا کی کرنسی دوسرے نمبر پر ہے اور اس معاملے میں افغانی تیسرے نمبر پر ہے۔


رپورٹ کےک مطابق افغانستان کی کرنسی کا مضبوط ہونا بے وجہ نہیں ہے اور اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ- افغانستان میں اس وقت طالبان کی حکومت ہے اور طالبان کے نظام نے افغان کرنسی کو مضبوط کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ دوسری وجہ- امریکہ کے ملک سے جانے کے بعد افغانستان کی سماجی و اقتصادی صورت حال ابتر ہو گئی تھی، لہذا افغانستان کو عالمی برادری سے بڑے پیمانے پر مدد مل رہی ہے، جس سے بالآخر افغان کرنسی کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے۔

خیال رہے کہ اس وقت افغانستان کی معیشت کو چلانے میں غیر ملکی امداد سب سے بڑا عنصر ثابت ہو رہی ہے۔ طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے، اقوام متحدہ نے افغانستان کو 5.8 بلین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔ اس میں سے 4 بلین ڈالر صرف 2022 میں فراہم کیے گئے۔ دوسری جانب افغانستان کو قدرتی وسائل سے زرمبادلہ اکٹھا کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ افغانستان کے پاس بیٹریوں میں استعمال ہونے والے لیتھیم سمیت بہت سے قدرتی وسائل کے بہت بڑے ذخائر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔