’تجاویز قبول کرے ورنہ ہم نئی جنگ کے لیے تیار‘، حماس کے نئے لیڈر عزالدین الحداد کا اسرائیل کو دو ٹوک

نیویارک ٹائمز کے مطابق حماس کے کمانڈر عزالدین الحداد کا کہنا ہے کہ اگر غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی ’’باعزت معاہدہ‘‘ نہ کیا گیا تو اسرائیل ’’آزادی کی جنگ یا شہادت کی جنگ‘‘ کے لیے تیار رہیں۔

<div class="paragraphs"><p>اسرائیل کے حملے بعد غزہ کا حال / یو این&nbsp; آئی</p></div>

اسرائیل کے حملے بعد غزہ کا حال / یو این آئی

user

یو این آئی

قاہرہ: حماس کے نئے لیڈر عزالدین الحداد نے اسرائیل پر واضح کیا ہے کہ وہ اب جنگ بندی تجاویز قبول کرے ورنہ حماس نئی جنگ کے لیے تیار ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق حماس کے عسکری ونگ کے غزہ بریگیڈ کے کمانڈر عزالدین الحداد کا کہنا ہے کہ اگر غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی ’’باعزت معاہدہ‘‘ نہ کیا گیا تو وہ ’’آزادی کی جنگ یا شہادت کی جنگ‘‘ کے لیے تیار رہیں۔ رپورٹ کے مطابق حماس کمانڈر نے ثالثوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے سے انحراف نہ کرنے پر پابند کریں۔ انھوں نے کہا اب اسرائیل کو فوری جنگ بندی معاہدے پر حماس کی تجاویز کو قبول کر لینا چاہیے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق کمانڈر عزالدین الحداد نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں محمد سنوار کی شہادت کے بعد غزہ میں فوجی ونگ کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ جمعرات کو اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے کہا کہ الحداد حماس کے نئے رہنما ہیں۔ حکام نے بتایا کہ الحداد 50 کی دہائی کے وسط میں ہیں، انھوں نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے زیر قیادت حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی۔ ان کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ حماس کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی اسرائیلی کوششوں کے سخت مخالف ہیں، اور ان کا یہ خیال ہے کہ وہ باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی اور عالمی دباؤ کو روک سکتے ہیں، جب تک کہ غزہ میں جنگ مکمل طور پر ختم نہ ہو جائے اور اسرائیلی فوج نکل نہ جائے۔


روئٹرز کے مطابق حماس نے جمعہ کو امریکی ثالثی میں غزہ کی جنگ بندی کی تجویز پر ’’مثبت جذبے‘‘ کے ساتھ جواب دیا ہے اور وہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہے، جس میں یرغمالیوں کی رہائی اور تنازع کا خاتمہ عمل میں لایا جائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً 21 ماہ پرانی جنگ میں 60 دن کی جنگ بندی کے لیے ’’حتمی تجویز‘‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ آنے والے گھنٹوں میں فریقین کی جانب سے جواب کی توقع رکھتے ہیں۔

حماس نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر لکھا ’’تحریک نے غزہ میں لوگوں کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے ثالثوں کی تازہ ترین تجویز کے بارے میں اپنی مشاورت کے ساتھ ساتھ فلسطینی دھڑوں اور فورسز کے ساتھ بات چیت مکمل کر لی ہے۔‘‘ بیان میں کہا گیا کہ ’’تحریک نے مثبت جذبے کے ساتھ برادر ثالثوں کو اپنا جواب دیا ہے، حماس پوری سنجیدگی کے ساتھ، فوری طور پر اس فریم ورک کو نافذ کرنے کے طریقہ کار پر مذاکرات کے ایک نئے دور میں داخل ہونے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔‘‘ اسرائیلی میڈیا نے ایک اسرائیلی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا ردعمل موصول ہوا ہے اور وہ اس کا جائزہ لے رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔