اقوام متحدہ میں انوکھا نظارہ، روس کے ساتھ کھڑا نظر آیا امریکہ، عالمی سیاست میں بڑی تبدیلی کا اشارہ!
یوکرین کی طرف سے اقوام متحدہ میں پیش کیے گئے مسودہ قرار داد کو امریکہ نے روکنے کی کوشش کی۔ قرار داد میں فوجیوں کی واپسی، دشمنی کو ختم کرنے اور پُرامن طور پر مسئلے کے حل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ٹرمپ اور پوتن کی فائل تصویر
روس-یوکرین جنگ کو لے کر اقوام متحدہ میں پیش کی گئی قرار داد کے دوران انوکھا نظارہ دیکھنے کو ملا۔ یہاں امریکہ روس کے ساتھ کھڑا نظر آیا۔ تین سال پہلے روس کے یوکرین پر حملہ کیے جانے کے بعد یہ ایسا پہلا موقع رہا جب یوکرین کی طرف سے اقوام متحدہ میں پیش کیے گئے مسودہ قرار داد کو امریکہ نے روکنے کی کوشش کی۔
قرار داد میں یوکرین کے خلاف جنگ میں فوجیوں کی واپسی، دشمنی کو ختم کرنے اور پُرامن طور پر مسئلے کے حل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یورپی ممالک اور جی-7 (امریکہ کو چھوڑ کر) نے قرار داد کی حمایت میں ووٹنگ کی جس سے یہ منظور ہو گیا۔ معلوم ہو کہ ہندوستان اور چین نے اس ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
اقوام متحدہ میں قرار داد کی حمایت میں 93 ممالک نے ووٹنگ کی جس میں جرمنی، برطانیہ، فرانس اور جی7 (امریکہ چھوڑ کر) جیسے اہم ملک شامل ہیں۔ روس، امریکہ، اسرائیل اور ہنگری سمیت 18 نے اس کے خلاف ووٹ ڈالے۔ ہندوستان، چین اور برازیل سمیت 65 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
قابل غور بات یہ ہے کہ روس-یوکرین جنگ کو لے کر گزشتہ تین برسوں میں امریکہ ہمیشہ یورپی ملکوں کے ساتھ ووٹنگ کرتا تھا، یہ پہلی بار ہے جب اس نے الگ راستہ اختیار کیا ہے۔ امریکہ میں آئی یہ تبدیلی یورپی فریق سے الگ ہونے کا اشارہ ہے؟ یہ امریکی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
قرار داد کے پاس ہو جانے سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسے اپنی منظوری دے دی۔ اس میں حملہ کے تین سال پورے ہونے پر یوکرین سے سبھی روسی فوجیوں کی فوری واپسی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ کُل 193 رکنی ورلڈ باڈی میں 93 اراکین نے اس کے حق میں ووٹنگ کی جبکہ 18 نے مخالفت میں۔ ہندوستان سمیت 65 رکن ممالک ووٹنگ سے غیر حاضر رہے۔ اس باڈی کی قرار قانونی طور سے پابند نہیں ہے لیکن انہیں عالمی مینڈیٹ کا اشارہ مانا جاتا ہے۔ گزشتہ قرار داد میں 140 سے زیادہ ممالک نے روس کی جارحیت کی مذمت کی تھی۔ چار یوکرینی علاقوں پر اس کے قبضے کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔