سوڈانی مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے مابین 24 گھنٹے کے لیے ملک گیر جنگ بندی کا معاہدہ

ریاض اور واشنگٹن نے کہا کہ اگر سوڈان میں تنازعہ کے دونوں فریق جنگ بندی کی پابندی نہیں کرتے ہیں تو ہم جدہ مذاکرات کو ملتوی کرنے پر مجبور ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>سوڈان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سوڈان، تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

ریاض: سعودی عرب اور امریکہ نے اعلان کیا کہ سوڈانی مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے نمائندوں کے درمیان 24 گھنٹے کے لیے ملک گیر جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ جنگ بندی آج صبح یعنی ہفتہ کو خرطوم کے وقت کے مطابق چھ بجے شروع ہو گئی۔ معاہدے کے مطابق، سوڈان میں تنازع کے دونوں فریق عام افراد تک انسانی امداد پہنچانے کے لیے سیز فائر پر عمل پیرا ہوں گے۔

العربیہ میں شائع رپورٹ کے مطابق ریاض اور واشنگٹن نے سابقہ ​​جنگ بندی معاہدوں کی عدم تعمیل کی وجہ سے سوڈانی عوام کو مایوسی کی حالت پر تشویش کا اظہار کیا۔ اور کہا کہ اگر سوڈان میں تنازعہ کے دونوں فریق جنگ بندی کی پابندی نہیں کرتے ہیں تو ہم جدہ مذاکرات کو ملتوی کرنے پر مجبور ہیں۔


سوڈان کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک دونوں متحارب گروپ تقریباً 12 مرتبہ جنگ بندی تک پہنچے ہیں، مگر گزشتہ ماہ (مئی 2023) امریکی ثالثی سے جدہ میں شروع ہونے والی بات چیت کے باوجود ان میں سے سبھی کی خلاف ورزی کی گئی تھی اور یہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکی۔ دریں اثنا، عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں سوڈانی فوج نے 31 مئی کو ہونے والے مذاکرات میں، ریپڈ سپورٹ کی جانب سے جدہ میں پہلے دستخط کیے گئے وعدوں کی عدم تعمیل کے خلاف احتجاجاً اپنی شرکت ملتوی کر دی تھی۔

تاہم، ان مذاکرات کے حامی ممالک نے چند روز قبل دونوں فریقوں کے درمیان الگ الگ بات چیت کا آغاز کیا، اس امید پر کہ وہ جنگ بندی تک پہنچیں گے جس سے ملک میں ڈرامائی طور پر حالات خراب ہونے کے بعد، شہریوں تک انسانی امداد کی ترسیل ممکن ہوسکے گی۔ دونوں فریقین نے جنگ بندی کے بار بار کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا ہے جس سے شہریوں کو لڑائی والے علاقوں سے نکلنے یا امدادی امداد کے داخلے کے لیے محفوظ راستے فراہم کرنے کا موقع نہیں مل پا رہا۔


ایک ہفتہ سے بھی زیادہ عرصہ قبل سعودی-امریکی ثالثی کے ساتھ طے پانے والا آخری جنگ بندی معاہدہ عین جدہ میں ہونے والے مذاکرات کے موقع پر ٹوٹ گیا۔ اس کے بعد ریاض اور واشنگٹن نے مذاکرات کو معطل کرنے کا اعلان کیا تاہم انہوں نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔