اسرائیل-حماس جنگ کے دوران رفح کراسنگ کے ذریعے مصر سے امداد کے 20 ٹرک غزہ پہنچے

اسرائیل اور حماس کے درمیان جھڑپوں کے بعد ہفتے کے روز پہلی بار دو ہفتے کی ناکہ بندی میں نرمی کی گئی اور انسانی امداد لے جانے والے 20 ٹرک رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے

<div class="paragraphs"><p>امدادی سامان / Getty Images</p></div>

امدادی سامان / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان جھڑپوں کے بعد ہفتے کے روز پہلی بار دو ہفتے کی ناکہ بندی میں نرمی کی گئی اور انسانی امداد لے جانے والے 20 ٹرک رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے، جو ساحلی انکلیو اور مصر کے درمیان واحد سرحدی گزرگاہ ہے۔ بی بی سی اردو کے مطابق، فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹرک مصر کی سرحد سے امدادی سامان لے کر غزہ میں داخل ہو رہے ہیں۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ سرحد کتنی دیر تک کھلی رہے گی۔ ابھی اسرائیل نے صرف 20 ٹرکوں کو غزہ تک جانے کی اجازت دی ہے۔ اسرائیل نے ایندھن لے کر جانے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق پانی کے دباؤ کے لیے ایندھن کی ضرورت ہے اور اس وقت غزہ میں دیگر اشیائے ضروریہ کے علاوہ پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔


اقوام متحدہ نے زور دیا ہے کہ غزہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے روزانہ کم از کم 100 ایسے امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کی ضرورت ہے۔ لائف میکرز فاؤنڈیشن کے تعلقات عامہ کے افسر ایاہ احمد نے بتایا کہ ٹرکوں میں مصری تنظیموں نیشنل الائنس فار سول ڈیولپمنٹ ورک اور مصری ریڈ کریسنٹ کی طرف سے عطیہ کردہ طبی امداد بھری ہوئی تھی۔

قبل ازیں اسرائیل نے رفح کراسنگ کے ذریعے 20 ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم اس نے ایندھن کی مدد کی اجازت نہیں دی تھی۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے کے درمیان غزہ میں گہرے ہوتے انسانی بحران کی وجہ سے انسانی امداد کئی دنوں تک مصر میں ہی رکی رہی تھی۔


اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے ہفتے کے روز خبردار کیا کہ غزہ میں خوراک، پانی، ایندھن اور طبی سامان تیزی سے ختم ہو رہا ہے، جب کہ بجلی کی کٹوتی اور ایندھن کی درآمد پر پابندیوں نے صحت کی دیکھ بھال کے نظام اور صاف پانی کی رسائی پر مہلک اثر پڑا ہے۔ کہا گیا کہ غزہ میں تقریباً 1.4 ملین لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جو کہ پوری پٹی کی 20 لاکھ آبادی کا 70 فیصد ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔