بنگلہ دیش میں مزدوروں کے احتجاج کے دوران 130 فیکٹریاں بند

ڈھاکہ کے مضافات میں واقع دو بڑے صنعتی مراکز میں کل 130 ریڈی میڈ گارمنٹ فیکٹریوں نے اجرت میں اضافے کے لیے جاری مزدوروں کے احتجاج کی وجہ سے کام غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر / Getty Images</p></div>

فائل تصویر / Getty Images

user

یو این آئی

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافات میں واقع دو بڑے صنعتی مراکز ساور اور اشولیہ میں کل 130 ریڈی میڈ گارمنٹ (آر ایم جی) فیکٹریوں نے اجرت میں اضافے کے لیے جاری مزدوروں کے احتجاج کی وجہ سے کام غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا ہے۔

صنعتی پولیس سپرنٹنڈنٹ محمد سرور عالم نے ہفتے کے روز صحافیوں کو بتایا کہ کارکنوں کا ایک گروپ اب بھی 23,000 ٹکہ (209 امریکی ڈالر) کی کم از کم ماہانہ اجرت کا مطالبہ کر رہا ہے۔ مزدوروں نے حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں 56 فیصد اضافے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے منگل کو بھی اپنا احتجاج جاری رکھا۔


مبینہ طور پر مظاہروں کے نتیجے میں کاروں اور فیکٹریوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ڈھاکہ اور اس کے آس پاس پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ گزشتہ بدھ کو ڈھاکہ کے نواح میں غازی پور کے علاقے کوناباری میں تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاج کرنے والے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں ایک خاتون کارکن کی موت ہو گئی۔ ڈھاکہ اور اس کے آس پاس کے بڑے صنعتی علاقوں میں نیم فوجی بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کے دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔