’چین پر 100 فیصد ٹیرف دیرپا نہیں، ایسا کرنے کو مجبور کیا گیا‘، کیا ٹیرف لگا کر امریکی صدر ٹرمپ پچھتا رہے؟
ٹرمپ نے کہا کہ بیجنگ ہمیشہ سبقت کی تلاش میں رہتا ہے۔ انھوں نے سالوں تک ہمارے ملک کو لوٹا ہے۔ انھوں نے ہمارے ملک پر بہت کچھ کیا، انھوں نے پیسے نکالے۔ اب یہ الٹا ہو گیا ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ’ٹیرف‘ کے ذریعہ پوری دنیا میں ہنگامہ برپا کر رکھا ہے۔ خاص طور سے چین کے خلاف تو ’ٹیرف جنگ‘ شروع ہو چکی ہے، جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ لیکن اب ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک ایسا بیان دیا ہے، جس سے یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ کیا ٹیرف لگا کر امریکی صدر پچھتا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’چین پر 100 فیصد ٹیرف دیرپا نہیں، ایسا کرنے کو مجبور کیا گیا۔‘‘
یہ بیان ڈونالڈ ٹرمپ نے ’فاکس بزنس‘ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران دیا ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ چین پر لگایا گیا ٹیرف ’ٹکاؤ‘ یعنی دیرپا نہیں ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی صدر کی چینی صدر شی جنپنگ کے ساتھ میٹنگ ہونے والی ہے۔ انٹرویو میں جب امریکی صدر ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا اس سال کے شروع میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر جو ٹیرف لگائے تھے، وہ بنے رہ سکتے ہیں؟ اس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ چین پر لگایا گیا 100 فیصد ٹیرف ٹکاؤ نہیں ہے۔ ساتھ ہی ٹرمپ نے کہا کہ بیجنگ نے انھیں ایسا کرنے کے لیے مجبور کیا۔
انٹرویو کے دوران ٹرمپ نے چین پر طویل مدت سے چلی آ رہی نامناسب رسومات کا بھی الزام عائد کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ’’بیجنگ ہمیشہ سبقت کی تلاش میں رہتا ہے۔ انھوں نے سالوں تک ہمارے ملک کو لوٹا ہے۔ انھوں نے ہمارے ملک پر بہت کچھ کیا، انھوں نے پیسے نکالے۔ اب یہ الٹا ہو گیا ہے۔ وہ ہمارا ایک بہت ہی مضبوط حریف ہے اور وہ صرف طاقت کا احترام کرتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مجھے نہیں پتہ کہ کیا ہونے والا ہے۔ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے؟‘‘
اس گفتگو میں امریکی صدر نے رواں ماہ کے آخر میں چینی صدر شی جنپنگ سے ملاقات کے اپنے منصوبوں کی تصدیق بھی کی۔ غالباً جنوبی کوریا میں ایشیا پیسفک اقتصادی تعاون اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران دونوں اہم لیڈران کی ملاقات ہوگی۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے شی جنپنگ سے متعلق کہا کہ ’’میرے تعلقات ان کے ساتھ اچھے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ٹھیک رہیں گے، لیکن ہمیں ایک غیر جانبدار سمجھوتہ کرنا ہوگا۔ یہ غیر جانبدار ہونا ہی چاہیے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔