ملک کے کئی حصوں میں تیزی سے پھیل رہی آنکھوں یہ بیماری، جانیں اس سے کس طرح بچا جائے!

ڈاکٹروں کے مطابق اس مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں تقریباً 50 سے 60 فیصد اضافہ ہوا ہے اور بچوں میں زیادہ اثر دیکھا جا رہا ہے۔ ہر تیسرے بچے کی آنکھیں سرخ ہوتی ہیں اور وہ آشوب چشم میں مبتلا ہوتا ہے

<div class="paragraphs"><p>آنکھوں کی بیماری کا پھیلاؤ / Getty Images</p></div>

آنکھوں کی بیماری کا پھیلاؤ / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی سمیت ملک کے کئی حصوں میں گزشتہ چند ہفتوں میں ’آئی فلو‘ کے مریضوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسا ہر سال ہوتا ہے لیکن اس سال غیر معمولی بارشوں، سیلاب اور فضا میں نمی بڑھنے کی وجہ سے کچھ زیادہ ہی کیسز آ رہے ہیں۔ آنکھوں کے ڈاکٹروں کے مطابق اس مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں تقریباً 50 سے 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ زیادہ تر بچے اس بیماری سے متاثر ہو رہے ہیں اور ہر تیسرے بچے کی آنکھیں سرخ ہوتی اور وہ کنجکٹیوائٹس (آشوب چشم) میں مبتلا ہوتا ہے۔

آشوب چشم آنکھوں کی ایک بیماری ہے جو آنکھ کے سفید حصے کو متاثر کرتی ہے۔ اس سے آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں اور سوج جاتی ہیں۔ اسے ’پنک آئی‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وائرل یا بیکٹیریل انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے اور یہ بہت متعدی ہے۔ اس کے ساتھ سردی یا سانس کے انفیکشن کی علامات بھی ہو سکتی ہیں، جیسے گلے میں خراش۔ بیکٹیریل آشوب چشم کنٹیکٹ لینز پہننے کی وجہ سے ہو سکتا ہے جو ٹھیک طرح سے صاف نہیں ہوتے یا جو آپ کے پاس نہیں ہیں۔

آشوب چشم براہ راست رابطے سے پھیلتا ہے۔ اگر آپ متاثرہ چیزوں کو چھونے کے بعد اپنی آنکھوں کو چھوتے ہیں تو آپ کو بھی یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں ڈاکٹروں کے مطابق جب بھی آپ اس مرض میں مبتلا ہوں تو اپنے تولیے اور کپڑے دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں کیونکہ دوسروں کو بھی یہ بیماری آپ سے لگ سکتی ہے۔

عام طور پر دن بھر متاثرہ لوگوں کی آنکھوں سے پیلا یا سبز چپچپا پانی نکلتا ہے۔ آنکھوں میں خارش محسوس ہوتی ہے، اور پلکیں سوج جاتی ہیں۔ بیکٹیریل آشوب چشم کا اکثر انفیکشن کو صاف کرنے کے لیے اینٹی بائیوٹک آئی ڈراپس یا مرہم سے علاج کیا جاتا ہے۔

الرجک آشوب چشم اور آنکھ کا فلو دونوں آنکھوں کو متاثر کرتے ہیں۔ اس سے آپ کی آنکھوں سے مادے نکلتے ہیں۔ متاثرہ افراد کی آنکھیں سرخ ہوتی ہیں، لیکن یہ متعدی نہیں ہے۔

انفیکشن کی علامات میں درد، لالی، بصارت کا دھندلا پن، آنکھوں میں بار بار پانی آنا، پلکوں کا چپک جانا، آنکھوں سے پانی کا نکلنا شامل ہیں۔ جبکہ یہ عام طور پر خود ہی بہتر ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق انفیکشن کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے علامتی علاج دیا جاتا ہے۔

آپ انفیکشن سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

ڈاکٹروں کے مطابق، جب آپ کو انفیکشن ہو تو اپنے چہرے اور آنکھوں کو چھونے سے گریز کریں۔ صفائی کا خیال رکھیں۔ اگر آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جسے انفیکشن ہوا ہے تو ان سے دور رہیں۔ اس کی چیزیں استعمال نہ کریں۔ خاص طور پر متاثرہ شخص کی آنکھوں کے میک اپ سے متعلق چیزیں بالکل استعمال نہ کریں۔ جن لوگوں کو شوگر ہے، انہیں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

कंजंक्टिवाइटिस सीधे संपर्क से फैलता है। अगर आपने संक्रमित चीजों को छूने के बाद अपनी आंखों छुआ तो आपको भी यह बीमारी हो सकती है। ऐसे में डॉक्टरों के मुताबिक, जब भी आप इस बीमारी से संक्रमित हों तो अपने तौलिये और कपड़ों को दूसरों से शेयर न करें, क्योंकि आप से यह बीरमारी दूसरों को भी हो सकती है।

ADVERTISEMENT

बैक्टीरियल कंजंक्टिवाइटिस क्या है?

संक्रमित लोगों की आंखों से सामान्य रूप से दिनभर येलो या हरा चिपचिपा पानी निकलता है। आंखों में खुजली महसूस होती है, और पलकें सूज जाती हैं। बैक्टीरियल कंजंक्टिवाइटिस का इलाज अक्सर एंटीबायोटिक आंख ड्रॉप्स या ऑइंटमेंट के साथ किया जाता है ताकि संक्रमण को खत्म किया जा सके।

एलर्जिक कंजंक्टिवाइटिस क्या है?

एलर्जिक कंजंक्टिवाइटिस और आई फ्लू दोनों ही आंखों को प्रभावित करता है। इसके कारण आपकी आंखें पदार्थ छोड़ती है। संक्रमित होने वाले लोगों की आंखें लाल हो जाती हैं, लेकिन यह संक्रामक नहीं होता है।

ADVERTISEMENT

कंजंक्टिवाइटिस के क्या लक्षण हैं?

दर्द, लालिमा, धुंधली दृष्टि, आंखों का लगातार भीगना, पलकों की चिपचिपाहट, आंखों से तरल निकासी संक्रमण के लक्षण होते हैं। जबकि यह आमतौर पर खुद से ठीक हो जाता है। डॉक्टरों के मुताबिक, संक्रमण के प्रसार को कम करने के लिए लक्षण के हिसाब से इलाज किया जाता है।

संक्रमण से कैसे बचें?

डॉक्टरों के मुताबिक, संक्रमित होने पर अपने चेहरे और आंखों को छूने से बचें। स्वच्छता बनाए रखें। अगर किसी को आप जानते हैं जिसको संक्रमण हुआ है तो उससे दूर रहे। उसके सामान का इस्तेमाल ना करें। खासकर संक्रमित व्यक्ति के आंखों के मेकअप से जुड़े सामान का तो बिलकुल भी इस्तेमाल न करें। जिन्हें शूगर है, उन्हें ज्यादा सावधान रहने की जरूरत है।

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔