اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کے بعد پہلی خاتون ایچ آئی وی سے صحت یاب ہو گئی
لیوکیمیا میں مبتلا ایک امریکی خاتون اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کے بعد ایچ آئی وی سے صحت یاب ہونے والی تیسری مریض اور دنیا کی پہلی خاتون بن گئی ہے

واشنگٹن: لیوکیمیا میں مبتلا ایک امریکی خاتون اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کے بعد ایچ آئی وی سے صحت یاب ہونے والی تیسری مریض اور دنیا کی پہلی خاتون بن گئی ہے۔ مریض کا کیس منگل کو ڈینور میں ایک میڈیکل کانفرنس میں پیش کیا گیا۔ یہ پہلی بار ہے کہ یہ طریقہ ایچ آئی وی کے علاج کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ خاتون کو ایک ایسے شخص سے اسٹیم سیل (نال) سے ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا جو قدرتی طور پر وائرس کے خلاف مزاحم تھا۔ تب سے، اسے ایچ آئی وی کے علاج میں استعمال ہونے والی اینٹی ریٹرو وائرل تھیرپی کی بھی ضرورت نہیں پڑی ۔ وہ گزشتہ 14 ماہ سے ایچ آئی وی سے مکمل طور پر صحت مند ہیں اور وہ اس سے چھٹکارا پانے والی دنیا کی پہلی خاتون اور تیسری مریض بن گئی ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق، منتخب شدہ ٹرانسپلانٹ سیلز میں ایک مخصوص جینیاتی تبدیلی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ ایچ آئی وی وائرس سے متاثر نہیں ہو سکتے۔ اس کے نتیجے میں اسٹیم سیل پانے والے کے مدافعتی نظام میں ایچ آئی وی کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو سکتی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ پہلی بار اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹیشن 2007 میں کی گئی تھی۔ ٹموتھی رے براؤن ایچ آئی وی سے صحت یاب ہونے والا پہلا شخص تھا۔ دوسرا مریض ایڈم کاسٹیلیجو تھا۔ لیوکیمیا کینسر کی ایک قسم ہے جو بون میرو میں خون پیدا کرنے والے خلیوں میں پیدا ہوتی ہے۔اب تک ایک سفید فام اور ایک سیاہ فام مردوں کا اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ ہو چکا ہے، جن کا اکثر بون میرو ٹرانسپلانٹس میں استعمال کیا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔