تلنگانہ کے اسپتالوں میں وبائی امراض کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ

صفائی کے ناقص انتظامات اور مچھروں کی افزائش میں اضافہ کے نتیجہ میں وبائی امراض کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے اور متاثرہ افراد کی بڑی تعداد اسپتالوں سے رجوع ہو رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: تلنگانہ کے مختلف سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں وبائی امراض کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیاہے۔درجہ حرارت میں تبدیلی کے سبب ہورہی وبائی امراض سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ صفائی کے ناقص انتظامات اور مچھروں کی افزائش میں اضافہ کے نتیجہ میں وبائی امراض کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ایسے وبائی امراض سے متاثرہ افراد کی بڑی تعداد اسپتالوں سے رجوع ہورہی ہے۔

سردی،کھانسی،بخار اور بدن درد کی شکایات عام ہوگئی ہیں۔ نلہ کنٹہ کے فیور اسپتال سے رجوع ہونے والوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتاجارہا ہے۔ہر روز اس اسپتال سے تقریبا 3000افراد آوٹ پیشنٹ کے طورپر رجوع ہورہے ہیں تاہم عام دنوں میں یہ تعداد تقریبا 300 تا500ہوتی ہے۔گزشتہ ماہ سے اس تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔ان وبائی امراض کے شکار افراد میں چھوٹے بچے اور ضعیف افراد شامل ہیں۔

کئی افرادنے کہاکہ پرائیویٹ کلینکس میں دوائیں لی گئیں تاہم اس کا فائدہ نہیں ہوا جس پر وہ اس اسپتال سے رجوع ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ڈینگو، ٹائی فائیڈ اور دوسرے امراض سے یہ لوگ متاثر ہیں۔گاندھی اسپتال، عثمانیہ اسپتال میں بخار کے متاثرین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتاجارہا ہے۔ان اسپتالوں کے او پی شعبہ میں ان مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

تلنگانہ اسٹیٹ پبلک ہیلت اینڈ فیملی ویلفیر ڈپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست گیر سطح پر یکم جون تا 23 اگست ملیریا کے 510، ڈینگو کے 829، چکون گنیا کے 110، ٹائیفائیڈ کے 10ہزار، ہیضہ کے 87 ہزار اور عام بخار سے متاثر ہونے والے 2 لاکھ 23ہزار افراد سرکاری اسپتالوں سے رجوع ہوئے۔ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور پھیلتے ہوئے موسمی امراض کے پیش نظر حکومت کی ہدایت پر سرکاری اسپتالوں میں آوٹ پیشنٹ خدمات میں توسیع کی گئی ہے۔

ڈاکٹر س نے کہا کہ موسمی امراض سے خاص طور پر چھوٹے بچوں اور حاملہ خواتین کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے اس کے لئے ان پر خاص توجہ دی جائے۔ ریاستی حکومت نے موسمی امراض سے نمٹنے کیلئے خصوصی انتظامات کئے ہیں اور اسپتالوں کے آوٹ پیشنٹ کے اوقات کار میں اضافہ کیا گیا ہے‘ باوجود اس کے مریضوں کی تکالیف اورمشکلات میں کمی ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔ فیور اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شنکر کے مطابق موسمی تبدیلی کی وجہ سے آوٹ پیشنٹ کی حیثیت سے رجوع ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر بعض ڈاکٹرس کی گاندھی اور عثمانیہ اسپتالوں سے ڈیپویشن پر اضافی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

حکومت کی ہدایات پر آوٹ پیشنٹ کی خدمات میں 4 بجے تک توسیع دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوری سے تاحال ڈینگو سے متاثرہ 60 کیسس سامنے آئے ہیں تاحال اس مرض سے کسی کی بھی موت نہیں ہوئی ایسے مریضوں کو بروقت طبی امداد دی جارہی ہے۔ سرکاری اسپتالوں سے رجوع ہونے والوں میں غریب افراد کی کثیر تعداد شامل ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ ابتداء میں پرائیویٹ اسپتالوں سے رجوع ہوئے لیکن انھیں فائدہ نہیں ہوا اورعلاج پر بھی کافی رقم خرچ ہورہی تھی جس کی وجہہ سے انھوں نے موسمی امراض کے بہترعلاج اور مجبوری کی حالت میں سرکاری اسپتالوں کا رخ کیا ہے۔ وہ بخار کی وجہ سے چلنے پھرنے سے قاصر ہیں مجبوری کی حالت میں انہیں گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے تشخیص کے لئے چٹھی لکھانے قطار میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے۔

ڈاکٹرس کے مطابق اسپتالوں سے رجوع ہونے والوں میں ڈینگو، ملیریا، موسمی بخار، ٹائیفائیڈ، ہیضہ، انفیکشن، بدن درد، سر درد کی شکایت میں مبتلا افراد شامل ہیں، جن میں مرد خواتین کے ساتھ بچوں کی کثیر تعداد شامل ہے۔ محکمہ صحت اور گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے احتیاطی اقدامات اور موثر انتظامات کے دعووں کے باوجود بھی مریضوں کو سرکاری اسپتالوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اسپتالوں میں مریضوں کی کثیر تعداد دیکھی جارہی ہے۔ صبح کی اولین ساعتوں سے ہی مریض اسپتالوں سے رجوع ہورہے ہیں۔ عثمانیہ، گاندھی، نمس اور فیور اسپتالوں میں صبح 7 بجے سے ہی لوگ اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے قطار میں کھڑے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ڈاکٹرس نے ڈینگو بخار کی علامات سے متعلق بتایا کہ دو تا تین دنوں تک شدت کا بخار، بدن درد، سردرد اور جسم پر نشانات کا نظر آنا اور بخار کا مسلسل 102 تا 103 ڈگری ہونا، ڈینگو کی علامت میں شامل ہے۔ ایسے افرا دکو چاہئے کہ وہ فوری اسپتال سے رجوع ہوں اور بروقت اپنا علاج کروائیں۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے مچھر کش ادویات کا چھڑکاؤ کیا جارہا ہے اور سرکاری اسپتالوں میں کاونٹرس کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔