دوران حمل ہوا کے آلودہ ذرات سے متاثر ہو سکتی ہے بچے کی دماغی نشوونما، اسپین کے سائنسدانوں کی تحقیق

حمل کے دوران ہوا کے آلودہ ذرات (پی ایم 2.5) کے رابطے سے بچوں کے دماغ میں مایلینیشن سست ہو سکتی ہے، جو دماغی نشوونما اور سیکھنے کی صلاحیت پر اثر ڈال سکتی ہے

<div class="paragraphs"><p>دہلی میں فضائی آلودگی (فائل تصویر)، آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

آج کے دور میں فضائی آلودگی ہماری صحت کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ یہ خطرہ خاص طور پر حاملہ خواتین اور ان کے ہونے والے بچوں کے لیے زیادہ ہے۔ حال ہی میں اسپین کے سائنسدانوں نے ایک اہم تحقیق کی ہے، جس میں یہ ظاہر کیا گیا کہ اگر حاملہ خواتین زیادہ آلودہ ہوا کے ذرات کے رابطے میں رہیں، تو اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں کے دماغ کی نشوونما پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔

اس تحقیق کو بارسلونا کے ہسپتال ڈیل مار، بارسلونا انسٹیٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ اور سینٹر فار بایومیڈیکل نیٹ ورک ریسرچ آن ریئر ڈیزیز کے ماہرین نے مشترکہ طور پر انجام دیا۔ انہوں نے خاص طور پر ہوا میں موجود انتہائی چھوٹے ذرات یعنی پی ایم2.5 پر توجہ دی، جو انسانی بال سے تقریباً تیس گنا چھوٹے ہوتے ہیں۔ ان ذرات میں جلتی ہوئی اشیاء سے خارج ہونے والے زہریلے مادے شامل ہیں، جبکہ دماغ کے لیے ضروری عناصر جیسے لوہا، تانبا اور جستہ بھی پائے جاتے ہیں۔

ماحولیات پر مبنی ایک جرنل میں شائع نتائج سے پتہ چلا کہ وہ بچوں جن کی مائیں حمل کے دوران زیادہ پی ایم2.5 کے رابطے میں رہیں، ان کے دماغ میں مایلینیشن کی رفتار سست تھی۔ مایلینیشن ایک اہم حیاتیاتی عمل ہے، جو دماغ کے سگنلز کے مؤثر تبادلے کے لیے ضروری ہے۔ اس کے بغیر دماغ کے مختلف حصوں کے درمیان رابطہ مکمل طور پر مؤثر نہیں ہو پاتا۔

تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے حاملہ خواتین کے اردگرد ہوا کے آلودگی کے سطح کا اندازہ لگایا اور 132 نوزائیدہ بچوں کا انتخاب کیا۔ ان بچوں کی ایم آر آئی اسکین ان کے پیدا ہونے کے پہلے مہینے میں کی گئی تاکہ دماغ میں مایلینیشن کی حالت کا تعین کیا جا سکے۔ ایم آر آئی اسکین کے ذریعے سائنسدان دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں کو سمجھ سکتے ہیں۔ نتائج سے واضح ہوا کہ زیادہ آلودگی کے رابطے والے بچوں کے دماغ میں مایلینیشن کی رفتار سست تھی۔


ہسپتال ڈیل مار کے ریڈیولوجی ڈپارٹمنٹ کی ایم آر آئی یونٹ کے سربراہ، ڈاکٹر جیسس پوجول نے کہا، ’’مایلینیشن کی رفتار نہایت تیز یا نہایت سست دونوں صورتوں میں بچوں کے لیے مناسب نہیں ہوتی۔ دماغ کی صحیح رفتار سے نشوونما ہونا ضروری ہے تاکہ بچے کی سوچنے، سمجھنے اور سیکھنے کی صلاحیت بہتر طور پر تیار ہو۔ تاہم، یہ ابھی واضح نہیں کہ اس تحقیق میں دیکھی گئی سست مایلینیشن بچوں کے مستقبل کے لیے کس حد تک نقصان دہ ہو سکتی ہے، اس کے لیے مزید مطالعہ ضروری ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، "یہ تحقیق بتاتی ہے کہ حمل کے دوران ہوا کے آلودگی کے ذرات کا براہ راست اثر نوزائیدہ بچوں کے دماغ کی پرورش کے عمل پر پڑتا ہے۔ اس تحقیق سے یہ سمجھنے کی کوشش کی جائے گی کہ دماغ کے صحیح نشوونما کی رفتار کیا ہونی چاہیے اور کیسے ماں اور اس کی پلیسینٹا بچے کو آلودگی سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔"

تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ ابھی یہ سمجھنا باقی ہے کہ ہوا میں مختلف آلودگی کے ذرّات دماغی نشوونما پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں۔ ہر آلودگی مختلف ہوتی ہے، اس لیے ان کے الگ الگ اثرات کا تجزیہ کرنا ضروری ہے تاکہ معلوم ہو سکے کون سے عناصر زیادہ خطرناک ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔