رات کی شفٹ میں کام کرنے والوں کو گردے کی پتھری کا خطرہ معمول سے زیادہ: مطالعہ

جریدے میو کلینک پروسیڈنگز میں شائع ہونے والے نتائج کے مطابق خاص طور پر نوجوانوں اور کم سے کم جسمانی سرگرمیوں میں مشغول رہنے والوں میں گردے کی پتھری کا سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں ان میں گردے میں پتھری ہونے کا خطرہ معمول سے زیادہ ہوتا ہے۔ جریدے میو کلینک پروسیڈنگز میں شائع ہونے والے نتائج کے مطابق، یہ خطرہ خاص طور پر نوجوانوں اور کم سے کم جسمانی سرگرمیوں میں مشغول رہنے والوں میں زیادہ ہے۔

گردے کی پتھری ایک عام بیماری بنتی جا رہی ہے۔ یہ بیماری لوگوں کی صحت کو بری طرح متاثر کرتی ہے اور سنگین حالات جیسے دل کی بیماری، گردے کی دائمی بیماری اور گردے کی خرابی کا باعث بن سکتی ہے۔

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جسمانی وزن یعنی باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی)، پانی کی کم مقدار اور طرز زندگی کے دیگر عوامل گردے کی پتھری کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خاص طور پر وہ لوگ جو رات کی شفٹوں میں کام کرتے ہیں وہ مناسب نیند، کھانے پینے اور دیگر عادات کو برقرار رکھنے سے قاصر ہوتے ہیں، جو ان کے جسم کی ’سرکیڈین ریدم‘ کو متاثر کرتے ہیں۔

یہ ریدم ہمارے جسم میں ایک قدرتی عمل ہے جو اس بات کا تعین کرتی ہے کہ ہم کب سوتے ہیں، کب جاگتے ہیں اور کب کچھ ہارمونز پیدا ہوتے ہیں۔


جب اس ریدم میں خلل پڑتا ہے تو میٹابولزم یعنی جسم میں خوراک ہضم کرنے کا عمل اور ہارمون کی سطح غیر متوازن ہو جاتی ہے۔ طویل مدتی رات کی شفٹوں میں کام کرنا ان تمام عوامل کو متاثر کرتا ہے، جو گردے میں پتھری کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔

چین کی ’سن یات سین یونیورسٹی‘ کے شعبہ ایپیڈیمولوجی کے سربراہ محقق ین یانگ نے کہا، ’’نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں میں گردے میں پتھری ہونے کا خطرہ 15 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ طرز زندگی کی متعدد عادات، جیسے تمباکو نوشی، نیند کی کمی، پانی کی ناکافی مقدار اور زیادہ وزن بھی اس خطرے میں حصہ ڈالتے ہیں۔‘‘

اس تحقیق کے لیے ین یانگ اور ان کی ٹیم نے تقریباً 14 سال تک 220000 سے زیادہ لوگوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کام کرنے والی مختلف شفٹوں کے بارے میں تمام معلومات جمع کیں۔ اس کے بعد انہوں نے دیکھا کہ کن افراد میں گردے کی پتھری کے زیادہ مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ عالمی سطح پر، گردے کی پتھری کے مسائل ایک سے 13 فیصد آبادی کو مختلف مقامات پر متاثر کرتے ہیں۔

امریکہ میں میو کلینک کے شعبہ نیفرولوجی اور ہائی بلڈ پریشر کے فیلکس ناف نے ایک اداریے میں وضاحت کی کہ رات کی شفٹوں میں کام کرنے سے جسم کے سرکیڈین ریدم پر نمایاں اثر پڑتا ہے۔ ہماری صحت اور جسم کے تمام اہم عمل اس تال پر منحصر ہیں۔ جب اس تال میں خلل پڑتا ہے، تو یہ گردے کی پتھری سمیت متعدد صحت کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔