کینسر، امراض قلب اور ذیابیطیس کی دوائیں مہنگی ہو جائیں گی!
مرکزی حکومت کی طرف سے دوائیوں کی قیمتوں میں اضافہ کا اثر دو تین ماہ کے بعد دیکھا جا سکتا ہے، کیونکہ 90 دن کا سٹاک پہلے ہی رہتا ہے۔ یہ فیصلہ خام مال میں مسلسل اضافے کے باعث کیا گیا۔

ملک میں کینسر، ذیابیطیس، امراض قلب اور اینٹی بائیوٹک ادویات کی قیمتیں جلد بڑھ سکتی ہیں۔ حکومت کے زیر کنٹرول ان ادویات کی قیمتوں میں 1.7 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے دوائیوں کی قیمتوں میں اضافہ کا اثر دو تین ماہ بعد نظر آ سکتا ہے، کیونکہ 90 دن کا سٹاک پہلے ہی دستیاب ہے۔
بزنس ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق آل انڈیا آرگنائزیشن آف کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ (اے آئی او سی ڈی) کے جنرل سکریٹری راجیو نے اس بارے میں جانکاری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ فیصلہ خام مال اور دیگر اخراجات میں مسلسل اضافے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ اس سے فارما انڈسٹری کو ریلیف مل سکتا ہے۔"
پارلیمانی قائمہ کمیٹی برائے کیمیکل اینڈ فرٹیلائزرز کے مطابق ادویہ ساز کمپنیوں پر متعدد بار ادویات کی قیمتوں میں اضافے اور قواعد کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ نیشنل فارماسیوٹیکل پرائسنگ اتھارٹی( این پی پی اے) ایک ریگولیٹری ادارہ ہے جو دوائیوں کی قیمتیں طے کرتا ہے۔ این پی پی اے کے مطابق، دوا ساز کمپنیوں نے 307 معاملات میں قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا تھا کہ کینسر، نایاب بیماریوں اور دیگر سنگین دائمی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو راحت فراہم کرنے کے لیے حکومت نے 36 جان بچانے والی ادویات پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی (BCD) کو مکمل طور پر ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔