ملک میں قابل اعتماد میڈیکل ٹیسٹ کی کمی

ملک میں کئی اہم ٹیسٹ لیب ہیں لیکن ان کی شرح اتنی زیادہ ہوتی ہیں کہ عام آدمی ان کے پاس جاکر اپنا ٹیسٹ نہیں کرا پاتا ہے اور ان رپورٹ میں بھی فرق رہنے سے کئی بار مریض آپ کو فریب خوردہ سا محسوس کرتا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: مختلف قسم کی بیماریوں کے ٹیسٹ کا ملک میں 73 ہزار کروڑ روپے کا بازار ہے اور اس میں ہر سال 22 فیصد کا اضافہ ہونے کے باوجود لوگوں کو صحیح اور قابل اعتماد اور معتبر ٹیسٹ کے لئے یہاں وہاں بھٹکنا پڑ رہا ہے۔

ویسے تو ملک میں کئی اہم ٹیسٹ لیب اور تشخیصی مراکز ہیں لیکن کئی بار ان کی شرح اتنی زیادہ ہوتی ہیں کہ عام آدمی ان کے پاس جاکر اپنا ٹیسٹ نہیں کرا پاتا ہے اور ان رپورٹ میں بھی فرق رہنے سے کئی بار مریض آپ کو فریب خوردہ سا محسوس کرتا ہے۔ ان تجربوں میں کئی بار مریضوں کو وہ بیماری بتا دی جاتی ہے جو اسے ہوتی ہی نہیں ہے اور اس سے مریض کو ذہنی صدمہ پہنچتا ہے۔


بہار کے رہنے والے اور آئی آئی ایم لکھنؤ سے منیجمنٹ میں سند یافتہ نوجوان ستيہ كام دویہ کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ چار سال پہلے ان کے اہل خانہ کو گردوں کی شدید بیماری ہو گئی تھی اور تقریباً دو سال تک انہوں نے مختلف اسپتالوں میں اس کا علاج کرایا لیکن بار بار کیے جانے والے طبی ٹیسٹ اور ان کے مختلف نتائج نے انہیں اندر تک توڑ کر رکھ دیا تھا۔ آخر کار دونوں اہل خانہ کے گردے بدلوانے پڑے اور اس کے بعد انہوں نے طبی جانچ کی سہولت عام آدمی تک پہنچانے کی ٹھان لی اور اپنا ایک اسٹارٹ اپ ’کلینک ایپ‘ نومبر 2015 میں شروع کیا جس میں کوئی بھی مریض اس سائٹ پر جاکر فون کر اپنے ٹیسٹ کی اطلاع دے سکتا ہے اور اس کے بعد وہاں سے ایک تربیت یافتہ طبی اہلکار مریض کے گھر جاکر سیمپل لے جاکر لیب میں جانچ کرنے کے لئے بھیجنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

اسی کے سی ای او ستيہ كام دویہ نے بتایا کہ ان کا مقصد منافع کمانا نہیں ہے بلکہ مریضوں کے جذبات کو سمجھ کر انہیں صحیح اور درست طبی جانچ سہولیات بہت سستی شرح پر دستیاب کرانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بڑے- بڑے نامی لیب میں اس وقت تھائرائڈ ٹیسٹ کی فیس تقریباً 500 روپے کے ارد گرد ہے لیکن وہ صرف 250 روپے میں کراکر مریضوں کی مدد کر رہے ہیں۔


انہوں نے بتایا کہ اب تک وہ ڈیڑھ لاکھ مریضوں کو 90 لاکھ میڈیکل ٹیسٹ کی سہولت فراہم کر چکے ہیں اور اس کے پیچھے ان کا مقصد ایک طرح سے انسانیت کی خدمت کرنا ہے۔ وہ جو بھی ٹیسٹ کراتے ہیں وہ سارے لیبز این اے بی ایچ سے مصدقہ ہیں۔ یہ معیار کا ایک اعلی سطحی پیمانہ ہے جو بین الاقوامی سطح پر قابل قبول ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فی الحال ان کی یہ سیریز دہلی، ممبئی اور پونے میں کام کر رہی ہے اور اگلے دو تین برسوں میں ان کا ارادہ اس شعبے میں تقریباً 30 کروڑ سرمایہ کاری کرنے کا ہے اور یہ سرمایہ کاری بہتر معیار پر مشتمل مشینیں اور عملے کی تربیت پر خرچ کیا جائے گا۔ ستيہ نے بتایا کہ آج لوگ اپنی صحت کے سلسلے میں بہت لاپرواہ ہیں اور جسم میں ہونے والی تبدیلیوں کو جان بوجھ کر توجہ نہیں دیتے ہیں جبکہ سال میں ایک بار جسم کی تحقیقات ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔