کیا کافی صحت کے لیے مفید ہے؟

کافی آپ کو بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کے موڈ کو بھی خوشگوار بناتی ہے۔ لیکن کیا یہ صحت کے لیے بھی اچھی ہے؟ اس حوالے سے کیے جانے والے مطالعات وتحقیقات کے نتائج حیران کن ہیں۔

کیا کافی صحت کے لیے مفید ہے؟
کیا کافی صحت کے لیے مفید ہے؟
user

ڈی. ڈبلیو

ایک مشین کے قریب کھڑے جاویر رومان کا پسندیدہ مشغلہ کافی بھوننا ہے۔ وہ کافی کے کچے بیج اپنے جاننے والے چھوٹے درجے کے کسانوں سے خریدتے ہیں۔ ان کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ڈرم میں پاناما کے کافی بیج ہیں۔ انہیں بھوننے کے لیے تقریبا بیس منٹ درکار ہوتے ہیں۔ ایک منٹ کم نہ زیادہ، لیکن فیصلہ کن کردار دل اور لگن کا ہوتا ہے۔‘‘ جاویر رومان کے مطابق کافی ان کی زندگی کا لازمی جزو بن چکی ہے ۔ وہ نہ صرف کافی بیچتے ہیں بلکہ خود بھی شوق سے پیتے ہیں۔ کئی دیگر یورپی باشندوں کی طرح ان کا بھی کافی کے بغیر گزارہ ناممکن ہے۔

جرمنی میں طب غذائیت کی ماہر زابینے کوربر بھی کافی بہت ہی شوق سے پیتی ہیں۔ ان کے لیے کافی کا ذائقہ ہی نہیں بلکہ اس میں موجود قیمتی اجزا بھی نہایت اہم ہیں۔ کافی کی افادیت بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا، ''کافی کے تیل اور ایسڈ دونوں کے ہی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ خاص طور پر کافی ایسڈ کے، جو جسم میں اینٹی آکسیڈینٹ کام کرتا ہے۔ یعنی نقصان دہ مادوں کو کم کرتا ہے اور یہ بہتر صحت کا ایک اہم پہلو ہے۔‘‘

کافی کے بیجوں کو بھوننے سے نہ صرف کافی ایسڈ بنتا ہے بلکہ اس سے بننے والی دیگر مصنوعات بھی کئی خصوصیات کی حامل ہوتی ہیں۔ مثلا اینٹی آکسیڈینٹ شربت، جو کئی بیماریوں کے خلاف موثر ہے۔

ڈاکٹرزابینے کوربر کے مطابق، ’’ایسا دیکھنے میں آیا ہے اور کئی غذائی مطالعات سے بھی پتا چلا ہے کہ درمیانی عمر میں یعنی تیس برس کے بعد باقاعدگی سے یومیہ تین سے پانچ کپ کافی پینے والوں میں الزائمر کی بیماری کا خطرہ ساٹھ فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔‘‘ اور کافی پینے کا شوق جتنا زیادہ ہوتا جائے گا، جگر کی خرابی کا خطرہ اتنا ہی کم ہوتا جائے گا۔ یومیہ تین کپ کافی پینے سے حفاظتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ڈاکٹرزابینے کوربر بتاتی ہیں، ’’اس کا تعلق بھی کلوروگین ایسڈ یعنی کافی ایسڈ سے ہے۔ جگر میں سوزش، ادویات اور شراب وغیرہ سے جو نقصان دہ مادے پیدا ہوتے ہیں، کافی انہیں کم کرتی ہے۔‘‘

کافی پینے والے افراد کو ذیابیطس ٹائپ ٹو بیماری بھی کم لگتی ہے۔ کیفین زیادہ کیلوریز جلاتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو کیلوریز شوگر بن کر خون میں چلی جاتی ہیں۔ یعنی آپ جب بھی میٹھا کھائیں تو بہتر ہے ساتھ کافی بھی پئیں۔

جرمنی میں طب غذائیت کی ماہر زابینے کوربر بھی کافی بہت ہی شوق سے پیتی ہیں۔ ان کے لیے کافی کا ذائقہ ہی نہیں بلکہ اس میں موجود قیمتی اجزا بھی نہایت اہم ہیں۔ کافی کی افادیت بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا، ''کافی کے تیل اور ایسڈ دونوں کے ہی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ خاص طور پر کافی ایسڈ کے، جو جسم میں اینٹی آکسیڈینٹ کام کرتا ہے۔ یعنی نقصان دہ مادوں کو کم کرتا ہے اور یہ بہتر صحت کا ایک اہم پہلو ہے۔‘‘


کافی کے بیجوں کو بھوننے سے نہ صرف کافی ایسڈ بنتا ہے بلکہ اس سے بننے والی دیگر مصنوعات بھی کئی خصوصیات کی حامل ہوتی ہیں۔ مثلا اینٹی آکسیڈینٹ شربت، جو کئی بیماریوں کے خلاف موثر ہے۔

ڈاکٹرزابینے کوربر کے مطابق، ’’ایسا دیکھنے میں آیا ہے اور کئی غذائی مطالعات سے بھی پتا چلا ہے کہ درمیانی عمر میں یعنی تیس برس کے بعد باقاعدگی سے یومیہ تین سے پانچ کپ کافی پینے والوں میں الزائمر کی بیماری کا خطرہ ساٹھ فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔‘‘ اور کافی پینے کا شوق جتنا زیادہ ہوتا جائے گا، جگر کی خرابی کا خطرہ اتنا ہی کم ہوتا جائے گا۔ یومیہ تین کپ کافی پینے سے حفاظتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔


ڈاکٹرزابینے کوربر بتاتی ہیں، ’’اس کا تعلق بھی کلوروگین ایسڈ یعنی کافی ایسڈ سے ہے۔ جگر میں سوزش، ادویات اور شراب وغیرہ سے جو نقصان دہ مادے پیدا ہوتے ہیں، کافی انہیں کم کرتی ہے۔‘‘

کافی پینے والے افراد کو ذیابیطس ٹائپ ٹو بیماری بھی کم لگتی ہے۔ کیفین زیادہ کیلوریز جلاتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو کیلوریز شوگر بن کر خون میں چلی جاتی ہیں۔ یعنی آپ جب بھی میٹھا کھائیں تو بہتر ہے ساتھ کافی بھی پئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Jul 2019, 5:57 AM