سپریم کورٹ میں مرکز کا حلف نامہ، کووڈ ویکسین زبردستی نہیں لگائی جا سکتی

مرکزی حکومت نے کوئی رہنما خطوط جاری نہیں کیے ہیں جو کسی بھی مقصد کے لیے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دیتے ہیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے ایک بار پھر کووڈ19 ویکسین کے بارے میں اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو اس کی مرضی کے خلاف ویکسین نہیں لگائی جا سکتی۔ مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں مفاد عامہ کی عرضی کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے رہنما خطوط متعلقہ شخص کی رضامندی کے بغیر زبردستی کووڈ-19 ویکسینیشن کی اجازت نہیں دیتے۔

اپنے موقف کو دہراتے ہوئے حکومت نے کہا’’کسی بھی شخص کو اس کی مرضی کے خلاف ٹیکہ نہیں لگایا جا سکتا۔‘‘ تاہم حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ کووڈ-19 ویکسینیشن وسیع تر عوامی مفاد میں ہے۔ مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعے اس کی وسیع تشہیر کی جا رہی ہے تاکہ لوگوں کو اس کے فوائد کے بارے میں صحیح معلومات مل سکے اور وہ خود ہی ویکسینیشن کے لیے آگے آئیں۔ اس تناظر میں تمام شہریوں کو اشتہار کے ذریعے ضروری مشورہ دیا گیا ہے۔


حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے کوئی رہنما خطوط ( ایس او پیز) جاری نہیں کیے ہیں جو کسی بھی مقصد کے لیے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دیتے ہیں۔

مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامے کے ذریعے عدالت کو یہ بھی بتایا ہے کہ پہلی اور دوسری خوراک کے ساتھ اہل استفادہ کنندگان کی 100 فیصد کوریج کو یقینی بنانے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس کے لیے گزشتہ سال 3 نومبر کو’ 'ہر گھر دستک ابھیان‘ کا آغاز کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔