خبردار! بار، محافلِ موسیقی، کھیل اور مذہبی اجتماعات شدید خطرے کی حامل سرگرمیاں

بار، موسیقی کے کنسرٹ، اسٹیڈیم میں جانے یا ایسے مذہبی اجتماعات میں حصہ لینے سے کورونا وائرس پھیلنے کے خطرات زیادہ ہیں جہاں 500 سے زیادہ افراد شریک ہوں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کسی بار میں جانے، موسیقی کے کسی کنسرٹ میں شرکت یا اسٹیڈیم میں کھیلوں کے مقابلے دیکھنے یا ایسے مذہبی اجتماعات میں حصہ لینے سے کورونا وائرس سے لاحق ہونے والا مرض کووِڈ-19 پھیلنے کے خطرات زیادہ ہیں، جہاں پانچ سو سے زیادہ افراد شریک ہوں۔

کورونا وائرس لاحق ہونے سے متعلق خطرات کی یہ نشان دہی ٹیکساس میڈیکل ایسوسی ایشن (ٹی ایم اے) نے اپنے شائع کردہ چارٹ میں کی ہے۔ اس وقت دنیا بھر کی حکومتیں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عاید کردہ پابندیوں اور لاک ڈاؤن میں نرمی کررہی ہے،لوگوں کو سماجی سرگرمیوں میں شرکت کی اجازت دے رہی ہےاور معمول کے کاروبارِ زندگی بحال ہورہے ہیں۔

ایسے میں ٹی ایم اے کے کووِڈ-19 کے رسک چارٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایسی بہت سی سرگرمیاں خطرے سے خالی نہیں ہیں اور وہ کورونا وائرس کو مزید پھیلنے کا موجب بن سکتی ہیں۔

یہ چارٹ ٹی ایم اے کی کووِڈ-19 ٹاسک فورس کے معالجین اور ٹی ایم اے کی کمیٹی برائے متعدی امراض نے وضع کیا ہے اور اس میں کم خطرے کی حامل سرگرمیوں سے لے کر زیادہ خطرے کی حامل سرگرمیوں کی نشان دہی کی گئی ہے اور انھیں 1 سے 9 درجے تک شمار کیا ہے۔


کووِڈ-19 کی سنگین خطرے کی حامل سرگرمیاں

اس قسم کی چار سرگرمیوں کو سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا گیا ہے اور انھیں درجہ 9 میں رکھا گیا ہے۔ان میں یہ سرگرمیاں شامل ہیں:

ایک بڑے موسیقی کنسرٹ میں شرکت۔

اسپورٹس اسٹیڈیم میں کوئی میچ وغیرہ دیکھنے کے لیے جانا۔

ایسے مذہبی اجتماع میں شرکت ، جس میں 500 سے زیادہ عبادت گزار ہوں۔

بار میں جانا۔

کورونا وائرس پھیلنے کی اس نشان دہی کے باوجود برطانیہ میں شراب خانے (پب) اور بار دوبارہ کھول دیے گئے ہیں اور ان کی خوب تشہیر کی جارہی ہے۔لندن کے سوہو کلب کی بعض ایسی تصاویرمنظرعام پر آئی ہیں جن میں لوگ کے ایک ایک ہجوم کو دیکھا جاسکتاہے۔

دنیا بھر میں موسیقی کے بہت سے کنسرٹس منسوخ کردیے گئے ہیں لیکن امریکی ریپر وینیلا آئس نے 4 جولائی کو ٹیکساس میں کنسرٹ منعقد کرکے ایک تنازع کھڑا کردیا ہے۔

دنیا بھر میں بڑے مذہبی اجتماعات یا کھیلوں کے عام مقابلوں پر ہنوز پابندی عاید ہے لیکن اس کے باوجود بنگلہ دیش سمیت بعض مقامات پر بڑے مذہبی اجتماعات منعقد ہوئے ہیں جہاں سے کورونا وائرس بڑی تیزی سے پھیلا ہے۔


کووِڈ-19 کا شکار ہوئے بغیر میں کیا کرسکتایا کرسکتی ہوں؟

ٹی ایم اے کے چارٹ میں پانچ ایسی سرگرمیاں دی گئی ہیں، جو کم خطرے کی حامل ہیں۔وہ یہ ہیں:

میل یا ڈاک کھولنا۔

کسی ریستوران میں کھانا لینے کے لیے جانا۔

گاڑی میں پٹرول / گیس وغیرہ ڈلوانا۔

ٹینس کھیلنا۔

کیمپ کی سرگرمی کے لیے کسی کھلی جگہ یا پرفضا مقام پر جانا۔

کم خطرے کے زمرے میں مزید نو سرگرمیوں کی نشان دہی کی گئی ہیں۔ان میں چہل قدمی کے لیے گھر سے باہرجانا،کسی ہوٹل میں دو رات تک قیام ،کسی ریستوران کے باہر کھانا کھانا اور سودا سلف خرید کرنے کے لیے جانا۔

کسی بیچ پر جانے ، کسی مال میں خریداری اور کسی پبلک پول میں پیراکی ایسی سرگرمیوں کو چارٹ میں’’معتدل خطرے‘‘کی حامل قرار دیا گیا ہے۔سمندر کنارے اورخریداری کی سرگرمیوں کو 9 میں سے پانچویں درجے اور پیراکی کو 9 میں سے چھٹے درجے میں شمار کیا گیا ہے۔

ہوابازی: معتدل شدید خطرہ

صحت کے حکام مسلسل بین الاقوامی پروازوں کے ذریعے کورونا وائرس کے پھیلنے کے خطرے سے خبردار کرتے رہے ہیں۔بیشتر حکومتوں نے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اپنی سرحدیں بند کردی تھیں،بین الاقوامی سفر پر پابندی عاید کردی تھی اور انھوں نے صرف بیرون ملک پھنسے ہوئے اپنےشہریوں کو واپس لانے کے لیے پروازیں چلائی ہیں۔

اس تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ طیاروں میں سفر کے دوران میں لوگ سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھ سکتے اور ایک محدود جگہ میں ان کے لیے سفارش کردہ فاصلہ برقرار رکھنا مشکل ہوگا۔اس لیے فضائی سفر سے کورونا وائرس کی بیماری طویل فاصلہ طے کرکے دوسری جگہوں پر پہنچ سکتی ہے۔


ٹی ایم اے نے اپنے چارٹ میں طیارے میں فضائی سفر کو ساتویں درجے میں شمار کیا ہے اور یہ معتدل شدید خطرے کی سرگرمی ہے لیکن ’’شدید خطرے‘‘ کی سرگرمی نہیں ہے۔

ایک طبی ماہر نے العربیہ کو بتایا کہ فضائی سفر کے دوران میں مسافرحضرات چہرے پر ماسک پہن کر اور بہتر صفائی ستھرائی کے ذریعے کورونا کا شکار ہونے کے خطرے کو اگر مکمل طور پرختم نہیں تو کم ضرور کرسکتے ہیں۔

(العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Jul 2020, 11:40 AM