ناک کی خشکی صرف تکلیف نہیں، سننے کی صلاحیت بھی کر سکتی ہے متاثر

ماہرین کے مطابق ناک میں خشکی یوسٹیشین ٹیوب کو متاثر کر کے کانوں میں دباؤ، درد اور عارضی بہراپن پیدا کر سکتی ہے اور بروقت علاج نہ کرنے پر یہ مسئلہ سنگین شکل اختیار کر لیتا ہے

<div class="paragraphs"><p>ناک کی خشکی / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ ناک کی خشکی کو معمولی مسئلہ سمجھ کر نظر انداز کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اس کا براہ راست اثر کانوں اور سننے کی صلاحیت پر پڑتا ہے۔ ناک اور کان کے درمیان یوسٹیشین ٹیوب نامی نالی موجود ہوتی ہے جو نمی اور دباؤ کا توازن برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جب ناک میں خشکی بڑھ جاتی ہے تو یہ نالی بلاک ہو جاتی ہے جس سے کانوں میں دباؤ، درد اور یہاں تک کہ بہراپن کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

ناک کے خشک رہنے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں۔ دھول، دھوئیں اور فضائی آلودگی کے مسلسل سامنا کرنے سے یہ مسئلہ بڑھ سکتا ہے۔ سردیوں اور گرمیوں میں فضا کی نمی کم ہونے، الرجی، نزلہ و زکام، فنگس یا بیکٹیریا سے انفیکشن، بعض دواؤں کے حد سے زیادہ استعمال، بڑھتی عمر کے ساتھ جسم میں نمی کی کمی اور پانی کی کمی جیسے عوامل بھی ناک کی خشکی کا باعث بنتے ہیں۔ ذیابیطس اور خودکار مدافعتی امراض (آٹو اِمیون ڈیزیزز) سے بھی یہ مسئلہ سنگین ہو سکتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ناک کی خشکی کی وجہ سے یوسٹیشین ٹیوب کے بلاک ہونے پر کان کے درمیانی حصے میں ہوا کا دباؤ بگڑ جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مریض کو کان میں بھاری پن، درد یا دباؤ محسوس ہوتا ہے۔ کئی مرتبہ کان میں سیال مادہ جمع ہو جاتا ہے، جس سے انفیکشن، کان بہنے یا سننے میں دشواری جیسی شکایات سامنے آتی ہیں۔ ایسے مریضوں کو اکثر کان میں سیٹی جیسی آوازیں سنائی دیتی ہیں، چکر آتے ہیں یا وقتی طور پر بہراپن کا سامنا ہوتا ہے۔


ماہرین کا کہنا ہے کہ ناک کی خشکی سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ جسم اور ناک میں نمی کو برقرار رکھا جائے۔ اس کے لیے بھاپ لینا، س لائن واٹر کا استعمال، دن بھر مناسب مقدار میں پانی پینا اور ناک پر تل یا گائے کے خالص گھی کا ہلکا استعمال فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

آیوروید میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے، جہاں ’اَنو تیل‘اور ’شدبندو تیل‘جیسی دواؤں کو ناک میں روزانہ دو دو قطرے ڈالنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان کے استعمال سے ناک نم رہتی ہے اور الرجی جیسے مسائل سے بھی تحفظ ملتا ہے۔ ساتھ ہی، آلودہ یا گرد آلود ماحول میں جانے سے قبل ماسک پہننا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بھی ضروری ہے۔

اگر ناک کی خشکی کے ساتھ ساتھ سننے کی صلاحیت متاثر ہونے لگے یا کانوں میں مستقل درد اور دباؤ محسوس ہو تو فوراً کسی ای این ٹی اسپیشلسٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے آڈیو میٹری یا اینڈو اسکوپی جیسے ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں تاکہ بروقت علاج ممکن ہو۔ بصورت دیگر یہ مسئلہ بڑھ کر زیادہ سنگین نوعیت اختیار کر سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ناک کی خشکی محض سانس لینے کی تکلیف نہیں بلکہ یہ سننے کی صحت کے لیے بھی خطرے کی علامت ہو سکتی ہے۔ بروقت علاج اور احتیاط سے اس کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔


اگر ناک کی خشکی کے ساتھ ساتھ سننے کی صلاحیت متاثر ہونے لگے یا کانوں میں مستقل درد اور دباؤ محسوس ہو تو فوراً کسی ای این ٹی اسپیشلسٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے آڈیو میٹری یا اینڈو اسکوپی جیسے ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں تاکہ بروقت علاج ممکن ہو۔ بصورت دیگر یہ مسئلہ بڑھ کر زیادہ سنگین نوعیت اختیار کر سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ناک کی خشکی محض سانس لینے کی تکلیف نہیں بلکہ یہ سننے کی صحت کے لیے بھی خطرے کی علامت ہو سکتی ہے۔ بروقت علاج اور احتیاط سے اس کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔