کیا کورونا ویکسین لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا؟

اسلامی میڈیکل ایسوسی ایشن نے برطانیہ میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں محاذ اوّل پر کام کرنے والے مسلم ورکروں کی تشویش دور کرنے کی کوشش کی ہے

العربیہ ڈاٹ نیٹ
العربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آوازبیورو

لندن: برطانیہ کی اسلامی میڈیکل ایسوسی ایشن نے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ رمضان المبارک میں کووِڈ-19 کی ویکسین لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں اسلامی علماء کی رائے کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’اس وقت برطانیہ میں لگائی جانے والی ویکسین سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اس لیے لوگوں کو محض روزے کی بنا پر کووِڈ-19 کی ویکسین لگوانے کا عمل مؤخر نہیں کرنا چاہیے۔‘‘

اس نے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’’اگر غیرخوراک کے مقاصد کے لیے پٹھوں اور جوڑوں میں ویکسین کا انجکشن لگایا جائے تو اس سے روزے پر کچھ فرق نہیں پڑتا۔خواہ ٹیکے میں لگایا گیا مواد دوران خون میں شامل ہوجائے تو تب بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اس وقت کووِڈ-19 کی ویکسین صرف پٹھوں ہی میں لگائی جارہی ہے۔اس لیے اس سے روزہ کشا نہیں ہوتا۔‘‘


اس مرتبہ رمضان المبارک کا 12 اپریل کو آغاز متوقع ہے۔ دنیا بھر میں بسنے والے ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمان اس ماہ مبارک میں صوم وصلوٰۃ کا اہتمام کریں گے۔ روزے کی حالت میں علی الصباح سے غروبِ آفتاب تک کھانا پینا اور تمباکو نوشی ممنوع ہے۔روزہ دار حتیٰ الوسع برے کاموں سے بچتے اور زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اسلامی میڈیکل ایسوسی ایشن نے برطانیہ میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں محاذ اوّل پر کام کرنے والے مسلم ورکروں کی تشویش دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ رمضان میں روزے کی حالت میں کووِڈ-19 کی ویکسین کی پہلی یا دوسری خوراک لگوائی جاسکتی ہے اور اس کو نہ لگوانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔یہ حلال اجزاء پر مشتمل ہے اور علماء کی رائے میں اس کو روزے کی حالت میں لگوایا جاسکتا ہے۔


متحدہ عرب امارات کی افتاء کونسل نے گذشتہ دسمبر میں ایک فتویٰ جاری کیا تھا اور اس میں مسلمانوں پر زور دیا تھا کہ کورونا وائرس کی ویکسین میں اگر بعض غیرحلال اجزا بھی شامل ہیں تو وہ تب بھی اس کو تحفظِ صحت کے لیے ضرور لگوائیں کیونکہ اس سے پوری آبادی کا تحفظ مقصود ہے اور کورونا وائرس کا شکار کوئی ایک فرد باقی افراد کو بھی متاثر ہوسکتا ہے۔بعض ویکسینوں میں سؤر کی جیلاٹن شامل ہے۔اس وجہ سے اس پر مسلم حلقوں نے اعتراضات کیے تھے۔

امریکا کی دو کمپنیوں فائزر، ماڈرنا اور برطانوی کمپنی آسٹرازینیکا کے ترجمانوں کا کہنا ہے کہ سؤر کی چربی کی مصنوعات ان کی تیار کردہ ویکسینوں میں شامل نہیں ہیں لیکن سب سے زیادہ مسلم آبادی کے حامل انڈونیشیا ایسے ممالک کو ایسی ویکسینیں مہیّا کی جارہی ہیں جن کے ساتھ جیلاٹن سے پاک ہونے کا سرٹی فکیٹ جاری نہیں کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Mar 2021, 8:11 PM