فلپائن میں پونے دو لاکھ سے زیادہ افراد ڈینگو میں مبتلا، اب تک 807 ہلاک

فلپائن میں اس سال پہلے آٹھ ماہ میں 188000 سے زائد افراد جان لیوا بیماری ڈینگو میں مبتلا ہے اور اس سے اب تک یہاں 807 افراد کی موت ہوئی ہے ۔ فلپائن کے محکمہ صحت نے منگل کو یہ اطلاع دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

منیلا: فلپائن میں اس سال پہلے آٹھ ماہ میں 188000 سے زائد افراد جان لیوا بیماری ڈینگو میں مبتلا ہے اور اس سے اب تک یہاں 807 افراد کی موت ہوئی ہے ۔ فلپائن کے محکمہ صحت نے منگل کو یہ اطلاع دی۔

محکمہ صحت (ڈی او ایچ) کی ڈینگو نگرانی رپورٹ کے مطابق اس سال ایک جنوری سے تین اگست کے درمیان ڈینگو کے کل 188562 معاملات سامنے آئے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں دو گناہ زیادہ ہیں ۔ گزشتہ سال ڈینگو کے 93149 معاملات سامنے آئے تھے ۔اس جان لیوا بیماری کی زد میں آکر ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔


سال 2018 میں ڈینگو سے 497 افراد کی موت ہوئی تھی جبکہ اس سال تین اگست تک ڈینگو سے 807 افراد کی موت ہو چکی ہے ۔ڈ ی اویچ کے مطابق اس وبا سے ملک کے وسطی اور جنوبی علاقے متاثر ہوئے ہیں اور سب سے زیادہ پانچ سے نو سال کے بچے اس کی زد میں آئے ہیں ۔

ملک میں ڈینگو میں مبتلا بچوں کی تعداد 43047 ہے، جو کل بیمار افراد کے 23 فیصد ہے ۔ محکمہ صحت کے ڈپٹی سیکریٹری ایرک ڈومنگو نے کہا’’ڈینگو کے معاملات میں اضافہ ہو رہا ہے‘‘۔ انہوں نے لوگوں سے ڈینگو کو روکنے کے لئے مچھر پنپنے والے مقامات کو صاف کرنے اور ان کو مارنے کرنے کی کوششوں کو بڑھاوا دینے کی اپیل کی ہے۔


فلپائن نے چھ اگست کو ملک میں ڈینگو کو قومی وباء اعلان کیا تاکہ اس سے نمٹنے کے لئے مقامی حکومت کیوک رسپانس فنڈ قائم کر سکے ۔ ڈي او ایچ نے آگاہ کیا ہے کہ برسات کے موسم کی وجہ سے اکتوبر تک ڈینگو کے معاملے بڑھنے کا خدشہ ہے ۔ ڈینگودنیا بھر میں منقلبین ممالک میں پایا جانے والا ایک مچھر سے پیدا ہونے والی وائرل انفیکشن ہے ۔

اس سے جوڑوں میں درد، متلی، قے اور دانے کا سبب بن سکتا ہے اور سنگین معاملات میں سانس لینے میں پریشانی، خون اور اعضاء ناکارہ ہونے کا سبب بن سکتا ہے ۔ حالیہ دہائیوں میں ڈینگو کی عالمی معاملات میں اضافہ ہوا ہے ۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ گزشتہ 50 سالوں میں ڈینگو کے معاملات میں 30 گنا اضافہ ہوا ہے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Aug 2019, 2:10 PM