کورونا وائرس انفیکشن کے بعد دنیا بھر میں ماسک کی طلب اور قیمتوں میں بھاری اضافہ

ڈبلیو ایچ کا اندازہ ہے کہ کووڈ 19 سے نمٹنے کے لئے ہر مہینے 8.9 کروڑ میڈیکل ماسک، 7.6 کروڑ ڈاکٹر کے پہننے والے دستانے اور 16 لاکھ چشموں کی ضرورت ہوگی۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

جینیوا: عالمی اداراہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس ’کووڈ-19‘ کا انفیکشن پھیلنے کے بعد سے دنیا بھر میں نجی بچاؤ کا طریقہ یعنی ’ماسک‘ کی قلت پیدا ہوگئی ہے جس کی قیمت تقریباً چھ گنا بڑھ گئی ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے وارننگ دی ہے کہ مانگ بڑھنے سے وائرس سے نجی بچاؤ کے سازوسامان جیسے ماسک، دستانے وغیرہ کی سپلائی میں کمی آرہی ہے۔ ان چیزوں کی اندھادھند خرید اور کالا بازاری کے لئے ذخیرہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ اس نے صنعتی شعبہ سے ان کی پیداوار بڑھانے اور حکومتوں کو اس کے لئے اقتصادی طورپر مدد دینے کی اپیل کی ہے۔ اس کا اندازہ ہے کہ ان چیزوں کا پروڈکشن 40 فیصد بڑھانے کی ضرورت ہے۔


ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر تیدروس اے گیبریئسس نے بتایا کہ کووڈ 19 کے پھیلنے کے بعد سے سرجیکل ماسک کی قیمت چھ گنا، این 95 ماسک کی تین گنا اور ڈاکٹروں کے ذریعہ پہنے جانے والے گاؤن کی قیمت دو گنی ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپلائی کو معمول پر لانے کے لئے مہینوں لگ سکتے ہیں اور بازار میں سب سے اونچی قیمت دینے والوں کو یہ چیزیں بیچی جا رہی ہیں۔

بچاؤ کے طریقوں اور چیزوں کی کمی کی وجہ سے کووڈ 19میں مبتلا مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں، نرس اور دیگر میڈیکل اہلکاروں کے لئے خطرہ بڑھ گیا ہے۔ انہیں دستانوں، میڈیکل ماسک،عام ماسک، چشمے، فیس شیلڈ، گاؤں اور ایپرون کی محدود سپلائی میں کام چلانا پڑ رہا ہے۔


گیبریئسس نے کہا کہ ’’بغیر مکمل سپلائی کے طبی اہلکاروں کے سامنے حقیقت میں خطرہ ہے۔ صنعتوں اور حکومتوں کو ان کی سپلائی جلد از جلد بڑھانی چاہیے، برآمدات پر پابندی میں ڈھیل دینی چاہیے اور ذخیرے کو روکنے کے اقدامات کرنے چاہیے۔ طبی اہلکاروں کی حفاظت کو اولین ترجیح دیئے بغیر ہم کووڈ19 کے انفیکشن کو نہیں روک سکتے۔‘‘

ڈبلیو ایچ نے اب تک 47 ملکوں کو نجی بچاؤ کے سازوسامان کے تقریباً پانچ لاکھ سیٹ بھیجے ہیں، لیکن سپلائی تیزی سے کم پڑ رہی ہے۔ ادارے کا اندازہ ہے کہ کووڈ 19 سے نمٹنے کےلئے ہر مہینے 8.9 کروڑ میڈیکل ماسک،7.6 کروڑ ڈاکٹر کے پہننے والے دستانے اور 16 لاکھ چشموں کی ضرورت ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔