دہلی میں کورونا کے ایکٹیومعاملوں میں اضافہ ، ایل این جے پی میں آکسیجن سپورٹ پر 4 ماہ کا متاثرہ بچہ

کورونا ویکسین ہر کسی کے لیے بہت ضروری ہےاور اگر والدین نے ویکسین نہیں لی یا دونوں خوراکیں نہیں لیں تو بچوں کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔

فائل تصویر یو این آئی
فائل تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

دہلی میں کورونا وائرس نے ایک بار پھر لوگوں کو خوفزدہ کر دیا ہےاور ان کی پریشانیوں کو بڑھا دیا ہے۔ دہلی میں متاثرین کی تعداد میں اضافہ نظر آ رہا ہے ۔ دارالحکومت میں کووڈ-19 کے فعال مریضوں کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

دہلی میں کورونا وائرس کا خوف ایک بار پھر واپس آتا دکھائی دے رہا ہے۔ تقریباً ایک ماہ قبل جہاں اس کے مریض آنا تقریباً بند ہو گئے تھے وہیں اب ایک بار پھر متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔ ملک کی راجدھانی دہلی میں کورونا کے نئے مریض تیزی سے آ رہے ہیں اور کورونا نے ایک بار پھر لوگوں کی پریشانیوں کو بڑھا دیا ہے۔ دہلی میں کووڈ-19 کے فعال مریضوں کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جو کہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔


دہلی کے ایل این جے پی اسپتال میں کورونا کے 7 مریض داخل ہیں، جن میں سے دو بچے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس میں ایک بچہ صرف 4 ماہ کا ہے۔ ان کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جاتی ہے اور ڈاکٹروں نے انہیں آکسیجن سپورٹ پر رکھا ہے۔

دہلی کے ایک اسپتال میں کورونا سے متاثرہ 4 ماہ کے بچے کا باپ بھی اسپتال میں داخل ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین ہر کسی کے لیے بہت ضروری ہے۔ اگر والدین نے ویکسین نہیں لی یا دونوں خوراکیں نہیں لیں تو بچوں کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔


دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 965 نئے کورونا مریض پائے گئے ہیں۔ مثبت شرح کی بات کریں تو اب یہ 4.71 فیصد ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دہلی میں فعال مریضوں کی تعداد بڑھ کر تقریباً 3000 ہو گئی ہے، جب کہ 1 مریض کی موت بھی ہوئی ہے۔ اس بار خطرہ بچوں پر زیادہ ہے۔

دہلی حکومت نے جمعرات کو بوسٹر خوراک کے لیے بڑا اعلان کیا۔ حکومت نے واضح کیا کہ 18 سے 59 سال کی عمر کے لوگوں کو حفاظتی ٹیکہ جات کے سرکاری مراکز میں مفت خوراک دی جائے گی۔ تاہم اس میں صرف وہی لوگ شامل ہوں گے جنہوں نے ویکسین کی دوسری خوراک لی ہے، اسے 9 ماہ سے زیادہ یعنی 39 ہفتے یا 273 دن ہو چکے ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اس بار اس بوسٹر خوراک کے لیے پیسے دینے تھے، لیکن دہلی حکومت نے اسے مفت قرار دے کر لاکھوں لوگوں کو راحت دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔