آسٹریلیا میں ڈیمنشیا کا بڑھتا خطرہ، مریضوں کی تعداد 10 لاکھ سے متجاوز ہونے کا خدشہ
ایک رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں ڈیمنشیا تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ 2024 میں 4.25 لاکھ مریض تھے جو 2065 تک بڑھ کر 11 لاکھ ہو سکتے ہیں۔ خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ بتائی گئی ہے

کینبرا: ڈیمنشیا یعنی ذہنی کمزوری آسٹریلیا میں تیزی سے ایک بڑا عوامی صحت کا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سال 2065 تک اس کے شکار مریضوں کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس وقت ڈیمنشیا آسٹریلیا میں موت کی سب سے بڑی وجوہات میں شامل ہے اور ماہرین کے مطابق آنے والے برسوں میں اس کا اثر مزید گہرا ہوگا۔
آسٹریلین انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ ویلفیئر کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2024 میں ڈیمنشیا کے مریضوں کی تعداد 4 لاکھ 25 ہزار تھی، جبکہ اندازہ ہے کہ 2065 تک یہ تعداد بڑھ کر 11 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ اس بیماری کا اثر خواتین پر زیادہ ہے۔ 2024 میں ڈیمنشیا کی شکار خواتین کی تعداد 2 لاکھ 66 ہزار اور مردوں کی تعداد 1 لاکھ 59 ہزار تھی۔ پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2065 تک خواتین مریضوں کی تعداد 6 لاکھ 62 ہزار اور مردوں کی تعداد تقریباً 3 لاکھ 90 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ نے موت سے متعلق تشویش ناک اعداد و شمار بھی پیش کیے ہیں۔ سال 2023 میں ڈیمنشیا آسٹریلیا میں اموات کی سب سے بڑی وجہ قرار پایا۔ اس سال تقریباً 17,400 افراد اس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں 10,900 خواتین اور 6,500 مرد شامل تھے۔ متاثرین میں الزائمر، ویسکولر ڈیمنشیا ، لیوی باڈی ڈیمنشیا اور غیر متعین اقسام کے مریض شامل تھے۔
’ڈیمنشیا آسٹریلیا‘ کی سی ای او تانیا بُکانن نے کہا کہ 15 تا 21 ستمبر کو منائے جانے والے ڈیمنشیا ایکشن ویک سے قبل جاری کی گئی یہ رپورٹ آسٹریلوی خاندانوں پر اس بیماری کے وسیع اثرات کو اجاگر کرتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر بیداری، تحقیق اور دیکھ بھال کے نظام کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے افراد (کیئر ٹیکرز) کی ذمہ داریاں کس قدر کٹھن ہیں۔ 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق ڈیمنشیا کے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والوں نے اوسطاً ہفتے میں تقریباً 60 گھنٹے مریضوں پر صرف کیے۔ یہ ذمہ داری اکثر خاندان کے افراد نبھاتے ہیں جو اپنی روزمرہ زندگی اور ملازمت کے ساتھ ساتھ مریضوں کی مکمل نگہداشت کرتے ہیں۔
ڈیمنشیا دراصل کوئی ایک بیماری نہیں بلکہ دماغی امراض کی وجہ سے پیدا ہونے والی علامات کا ایک مجموعہ ہے، جو یادداشت، سوچنے سمجھنے، فیصلے کرنے اور رویے کو متاثر کرتا ہے۔ الزائمر اس کا سب سے عام سبب ہے۔ عام طور پر یادداشت کمزور ہونا، بولنے میں دشواری، رویے میں اچانک تبدیلی یا روزمرہ کاموں میں رکاوٹ اس کے اہم اثرات ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ بیماری بڑی عمر میں زیادہ دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ بڑھاپے کا لازمی حصہ نہیں ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 65 سال سے زیادہ عمر کے تقریباً 5 تا 8 فیصد افراد کسی نہ کسی شکل میں ڈیمنشیا کا شکار ہوتے ہیں۔ اس کے بعد ہر پانچ سال پر اس کی شرح تقریباً دگنی ہو جاتی ہے۔ اندازہ ہے کہ 85 سال سے زائد عمر کے نصف افراد اس بیماری کا سامنا کر رہے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر وقت پر مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں آسٹریلیا میں ڈیمنشیا ایک شدید سماجی و معاشی چیلنج بن سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔