ڈی ہائیڈریشن: افطار سے سحری کے دوران کتنے گلاس پانی پینا بہتر صحت کے لیے لازم؟

ڈاکٹر سلیمان نے ڈی ہائیڈریشن کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کی ایک علامت یہ ہے کہ آپ بیٹھے ہوئے ہوں اور اچانک کھڑے ہوں تو سر چکرائے یا غشی محسوس ہو۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ</p></div>

تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

user

قومی آواز بیورو

روزے کی حالت میں سب سے مشکل کام جسم کو پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) اور سارا دن پیاس نہ لگنے کے احساس سے بچانا ہے۔ خصوصاً ایسے افراد جو دن کے اوقات میں سفر یا آؤٹ ڈور کام کرتے ہیں، ان کے لیے تو پانی کی مقدار کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ اس حوالے سے پاکستان کے ماہر طب ڈاکٹر سلیمان اوٹھو نے پاکستانی میڈیا ادارہ ’اے آر وائی‘ کے ایک پروگرام میں کچھ اہم باتیں لوگوں کے سامنے رکھیں۔ انہوں نے بتایا کہ دن بھر پانی کی کمی سے بچنے اور صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے کہ سحر و افطار میں ایسی غذاؤں کا استعمال کیا جائے جو جسم کی غذائی ضروریات بھی پوری کریں اور آپ کو توانائی بھی پہنچائیں۔ پانی کے تعلق سے وہ بتاتے ہیں کہ افطار سے سحری کے درمیان کوشش کریں کہ ڈیڑھ سے دو لیٹر پانی پیا جائے۔ افطار سے سحری کے درمیان لسّی اور او آر ایس کا استعمال بھی بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

ڈاکٹر سلیمان کا کہنا ہے کہ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال تو ضروری ہے ہی، ساتھ ہی کچھ پھلوں کو اپنی غذا میں شامل کرنا بھی انتہائی مفید ہے۔ پھلوں میں تربوز اور دیگر پھل جسم میں پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں کئی لوگ کھانے کے بعد پھل کھانا پسند کرتے ہیں، جبکہ اس کے لیے مناسب وقت کھانا کھانے سے پہلے ہے۔


ڈاکٹر سلیمان اوٹھو نے ڈی ہائیڈریشن کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کی ایک علامت یہ ہے کہ آپ بیٹھے ہوئے ہوں اور اچانک کھڑے ہوں تو سر چکرائے یا غشی محسوس ہو۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ پانی کی کمی سے خون کا دباﺅ اور والیوم گرتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر آپ کو اکثر شدید سر درد رہتا ہے تو یہ ممکنہ طور پر اس بات کی علامت ہے کہ آپ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہو رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ مناسب نیند کے باوجود اگر آپ دن بھر تھکاوٹ کے شکار رہتے ہیں تو اس کی وجہ ڈی ہائیڈریشن ہو سکتی ہے۔ یعنی اگر آپ سستی محسوس کر رہے ہوں تو پانی پی لیں۔ اگر پھر بھی شکایت دور نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ دیگر امراض کا انتباہ بھی ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔