نسل پرستانہ بیانات کی وجہ سے انگلینڈ کی ٹیم ہیرو سے زیرو، بورس جانسن کی مذمت

فٹ بال یا کہیں پر بھی نسل پرستی کی کوئی جگہ نہیں ہے، اس آن لائن بدسلوکی کے ذمہ داران کا لازمی احتساب کیا جانا چاہئے۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی فائل تصویر آئی اے این ایس
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے یورو کپ کے فائنل میں شکست کے بعد پنالٹی شوٹ میں گول کرنے میں ناکام رہنےوالے انگلینڈ کی ٹیم کے 3 سیاہ فام کھلاڑیوں کو نسلی تعصب کا نشانہ بنانے کی مذمت کی ہے۔ امریکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بورس جانسن نے ٹوئٹ کیا ہے کہ 'انگلینڈ کی ٹیم کو ہیروز کی طرح سراہا جانا چاہیے نہ کہ سوشل میڈیا پر انہیں نسل پرستی کا نشانہ بنایا جانا چاہیے'۔انہوں نے کہا کہ 'جو اس ہولناک عمل کے ذمہ دار ہیں انہیں شرم کرنی چاہیے'۔

خیال رہے کہ اٹلی اور انگلینڈ کی ٹیم کے مابین ہونے والے یورو کپ فائنل کے سخت مقابلے کے بعد پنالٹی شوٹس پر میچ کا فیصلہ ہوا تھا۔دونوں ٹیموں کے مابین جارحانہ مقابلہ ہوا تھا اور پورے میچ میں دونوں ٹیمیں ایک، ایک گول سے برابر رہیں جس کے بعد اضافی وقت میں بھی کوئی ٹیم گول نہ کر سکی اور معاملہ پنالٹی شوٹس تک جا پہنچا جس میں اٹلی نے انگلینڈ کو 2-3 سے شکست دے کر فٹبال کی یورپی چیمپئن شپ اپنے نام کرلی۔


ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق انگلینڈ کی جانب سے مارکوس راشفورڈ، بوکایو ساکا اور جیدون سانچو اپنی پنالٹی کوگول میں تبدیل کرنے میں ناکام رہے جس کے نتیجے میں 1966 ورلڈ کپ کے بعد برطانیہ پہلا بڑا بین الاقوامی ایونٹ جیتنے سے محروم رہ گیا۔بعدازاں اٹلی کی جیت کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر انگلینڈ کی ٹیم کے تینوں کھلاڑیوں کو نسلی تعصب کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

انگلینڈ کی فٹ بال ایسوسی ایشن نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر نسل پرستانہ بیانات قابل مذمت ہیں ۔دوسری جانب لندن پولیس نے بھی اس واقعے کو 'ناقابلِ قبول ' قرار دیا اور کہا کہ وہ 'جارحانہ اور نسل پرست' سوشل میڈیا پوسٹس کی تحقیقات کریں گے۔


علاوہ ازیں لندن کے میئر صادق خان نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے ملزمان کے احتساب کے لیے مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ' فٹ بال یا کہیں پر بھی نسل پرستی کی کوئی جگہ نہیں ہے، اس آن لائن بدسلوکی کے ذمہ داران کا لازمی احتساب کیا جائے گا اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو اس نفرت انگیز مواد کو ہٹانے اور اس سے سب کو محفوظ رکھنے کے لیے فوری کارروائی کرنے کی ضرورت ہے'۔

اس سے قبل ٹورنامنٹ کے دوران بھی کھلاڑیوں کو نسلی تعصب کا نشانہ بنانے کی رپورٹس سامنے آئی تھیں۔نسل پرستی کے مخالف کئی گروہوں کی قانونی شکایت کے بعد پیرس کے پراسیکیوٹر آفس نے 16ویں راؤنڈ میں فرانس اور سوئٹزرلینڈ کے میچ میں پنالٹی میں فرانس کی ناکامی کے بعد نسل پرستانہ ٹوئٹس کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */