سال 2018: آن لائن انٹرٹینمنٹ نے مچائی دھوم

انٹرٹینمنٹ کی دنیا میں سال 2018 بہت اہم ثابت ہوا۔ سنگل اسکرین تھیٹرس کے بعد آئے ملٹی پلیکس کے بڑے کریز کے بعد اب ناظرین اسٹریمنگ پلیٹ فارم پر اپنی من پسند چیز دیکھنا پسند کر رہے ہیں۔

قومی آواز گرافکس
قومی آواز گرافکس
user

قومی آوازبیورو

سستے موبائل ڈاٹا، دور دراز کے گاؤں و قصبوں تک بڑھتی موبائل کنکٹیویٹی اور ایک بڑے بازار کی شکل میں ملک و بیرون ملک پلیٹ فارم کے ہندوستان میں اپنی تجارت کی جڑیں تلاشنے کے سبب ڈیجیٹل انٹرٹینمنٹ نے اس سال زبردست رفتار پکڑی۔ بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کی رپورٹ ’انٹرٹینمنٹ گوز آن لائن‘ اس بات کی بخوبی تصدیق کرتی ہے۔ اس کے مطابق ’جیو‘ کے لانچ ہونے کے بعد کوارٹرلی ڈاٹا کنزمپشن یعنی خرچ دس گنا بڑھ گیا ہے جو اان لائن کنٹینٹ (مواد) میں لوگوں کی بڑھتی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2018 میں آن لائن کنٹینٹ اور ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم کی تعداد بڑھ کر 32 ہو گئی ہے جو کہ 2012 میں محض 9 تھی، اور گزشتہ چھ سالوں میں ہندوستان کو او ٹی ٹی یعنی ’اوور دی ٹاپ‘ بازار میں قدم رکھنے والے پلیٹ فارم میں تقریباً چھ گنا اضافہ ہوا ہے۔ ان میں نیٹ فلکس، امیزن پرائم ویڈیو جیسے بیرون ملکی پلیٹ فارم کے علاوہ ہاٹ اسٹار، ووٹ، سونی لیو، اے ایل ٹی بالاجی سمیت کئی ملکی پلیٹ فارم بھی شامل ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2018 تک موبائل کے ذریعہ انٹرٹینمنٹ کا استعمال کرنے والوں کی تعداد 43.03 کروڑ رہی جو ملک میں انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والے یوزرس کا 93 فیصد ہے۔ انٹرنیٹ اینڈ موبائل ایسو سی ایشن آف انڈیا (آئی اے ایم اے آئی) کے مطابق ہندوستان میں جون 2018 تک انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والوں کی تعداد 50 کروڑ ہو گئی۔ ایسے میں ہمیشہ ’آن دی موو‘ رہنے والی نسل نے اپنی تفریح کے لیے ان وسائل کو ہاتھوں ہاتھ لیا، جس کا وہ کبھی بھی اور کہیں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

2018 وہ سال رہا جب ویب سیریز کا جادو ہندوستانی ناظرین کے سر چڑھ کر بولا، ’گیم آف تھرونز‘ جیسے شوز نے ناظرین میں ہندوستانی پروڈکشن میں بننے والے اسی سطح کے شو کا مطالبہ بڑھا دیا۔ ہندوستان میں ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارمس کے آغاز کے ساتھ نیٹ فلکس کے ذریعہ لانچ کی گئی پہلی ہندوستانی سیریز سیکریڈ گیمز نے دھوم مچا دی اور آن لائن شو کا زبردست کریز پیدا کر دیا۔ اگر یہ کہا جائے کہ یہ سال ویب سیریز کا سال رہا تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہوگا۔

اس دوران اسٹینڈ اَپ کامیڈین کینی سبیسٹین، ورون ٹھاکر اور ذاکر خان کے ذریعہ تحریر کردہ اور تیار کردہ ویب سیریز نے اس لہر کا آغاز کیا تو سال کے آخری مہینوں میں آئے نیٹ فلکس کے سیکریڈ گیمز اور امیزن پرائم ویڈیو کے مرزا پور اور برید کے ساتھ ساتھ لسٹ اسٹوریز کی کامیابی نے اس بات پر پختہ مہر لگا دی کہ نیو ملینیلس کی پسند ساس بہو والے گھسے پٹے شو نہیں، بلکہ مضبوط کہانی، کسی ہوئی اسکرپٹ اور بہترین اداکاری سے سجی ویب سیریز ہیں۔ شہری بھاگ دوڑ سے لے کر قصبائی زندگی کی سطحوں میں جھانکتے بہترین اور بولڈ کنٹینٹ نے، وہ بھی بغیر سنسر کی قینچی چلے ویب سیریز کو ہر طبقہ کے ناظرین سے جوڑا۔

آن لائن کنٹینٹ کی سب سے خاص بات یہ رہی کہ اس نے اپنی اداکاری سے ناظرین کے درمیان اپنی پہچان بنانے کی کوشش کر رہے اداکاروں کو بھی بھرپور مقبولیت دلانے میں مدد کی۔ بالی ووڈ کے مشہور چہروں نے بھی وقت کی نبض کو پکڑتے ہوئے بہتی ہوا کی جانب رخ کیا۔ پنکج ترپاٹھی، کیارا اڈوانی، رادھیکا آپٹے، علی فضل، وکرانت میس، شویتا ترپاٹھی، امت سادھ جیسے اداکاروں نے نصیرالدین شاہ اور سیف علی خان جیسے فلمی دنیا کے مضبوط اداکاروں کے درمیان بھی اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔

مہینوں، سالوں چلنے والے ٹی وی شو کے مقابلے میں تفریح کا پورا ڈوز پروستی محض 12-8 ایپی سوڈ والی ویب سیریز کو ناظرین نے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ مضبوط اسٹوری لائن کے ساتھ اصل زندگی کی حقیقتوں کو پوری بے باکی کے ساتھ پیش کرتی ویب سیریز فوراً کریز بن گئیں۔ پیشہ ور فوٹوگرافر گریما شرما کہتی ہیں کہ ’’یہ شوز شرائط و ضوابط میں بندھے روایتی کردار پروسنے کی جگہ حقیقی ہندوستانی سماج کی جھلک پیش کرتے ہیں جسے ناظرین کھلے دل سے قبول کر رہے ہیں۔‘‘

آن لائن انٹرٹینمنٹ میں بے مقبول ہوئی ویب سیریز ’مرزا پور‘ کے اداکار علی فضل نے ایک خبر رساں ایجنسی سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’اس کی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ ہر کسی کے پاس آسانی سے دستیاب ہے۔ ویزوئل میڈیم موبائل فون کے سائز میں ناظرین کے ہاتھ میں آ گئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، ان کا کینوس بہت وسیع ہو گیا ہے اور یہ گلوبل ہو گیا ہے۔ جہاں ’مرزا پور‘ دستیاب نہیں ہے، وہیں ’نارکوز‘ بھی ہے جو کہ ناظرین کے لیے آسانی سے موجود ہے۔ اس لیے دنیا بھر کے شوز میں براہ راست موازنہ ہونے لگا ہے جو شاندار کنٹینٹ والے اور اعلیٰ سطح کے شوز ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’میں جو ریویوز پڑھتا ہوں انھیں دیکھ کر اچھا لگتا ہے کہ ناظرین نہ صرف کسی شو کا یہ کہہ کر موازنہ کرتے ہیں کہ یہ ہندوستانی شوز سے ایک قدم آگے ہے، بلکہ کچھ بین الاقوامی سطح کے شوز کی بھی ٹکر کا ہے۔ یعنی آن لائن میڈیمز سے ناظرین کے پاس وہ طاقت آ گئی ہے کہ وہ چلتے پھرتے کہیں بھی یہ شوز دیکھ کر اسے کامیاب بنا سکتے ہیں یا سرے سے مسترد کر سکتے ہیں۔‘‘

اس درمیان حالانکہ ویب سیریز کے بے حد بولڈ کنٹینٹ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کئی طبقات سے آن لائن کنٹینٹ کو بھی فلموں کی ہی طرح سنسرشپ کے دائرے میں لانے کا مطالبہ اٹھا، جس کا ویب ورلڈ سے منسلک اداکاروں اور فلمسازوں نے زوردار مخالفت بھی کی۔ حال ہی میں ویب سیریز ’موگلی: لیجینڈ آف دی جنگل‘ ریلیز ہوئی جو کافی موضوعِ بحث رہی۔ اس سیریز میں بالی ووڈ ایکٹر مادھوری دیکشت، جیکی شراف، قرینہ کپور، ابھشیک بچن اور انل کپور نے اپنی آواز دی ہے۔

مانا جا رہا ہے کہ آنے والے دو سالوں میں ہندوستان میں ڈیجیٹل انٹرٹینمنٹ کا دائرہ دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری سے بھی بڑا ہو جائے گا کیونکہ اپنے اسمارٹ فون پر یو ٹیوب، ہاٹ اسٹار اور نیٹ فلکس جیسی اسٹریمنگ سروسز کی خدمات لینے والے ہندوستانی ناظرین کی تعداد تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Dec 2018, 6:58 AM