بیٹی ایشوریہ کے ’سنگھی‘ والے بیان پر جنوبی ہند کے سپراسٹار رجنی کانت نے توڑی خاموشی

رجنی کانت نے کہا کہ ’’میری بیٹی نے ’سنگھی‘ لفظ کا استعمال کسی غلط پیرائے میں نہیں کیا تھا، اس نے بس سوال اٹھایا تھا کہ اس کے والد کو اس طرح کیوں پیش کیا جا رہا ہے۔‘‘

رجنی کانت، تصویر آئی اے این ایس
رجنی کانت، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

چنئی: جنوبی ہند کے سپراسٹار رجنی کانت کی بیٹی ایشوریہ رجنی کانت نے گزشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’میرے والد سنگھی نہیں ہیں‘‘۔ یہ تبصرہ سرخیوں میں ہے، اور اب رجنی کانت نے خود اس پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے وضاحتی بیان دیا ہے۔ انھوں نے پیر (29 جنوری) کو چنئی واقع ایئرپورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی نے ’سنگھی‘ لفظ کا استعمال کسی غلط پیرائے میں نہیں کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق رجنی کانت کا کہنا ہے کہ ’’میری بیٹی نے یہ بالکل نہیں کہا کہ ’سنگھی‘ خراب لفظ ہے۔ اس نے بس سوال اٹھایا تھا کہ اس کے والد کو اس طرح سے پیش کیوں کیا جا رہا ہے، جبکہ ان کی دلچسپی روحانیت میں ہے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 26 جنوری کو رجنی کانت کی صاحبزادی ایشوریہ نے اپنی آنے والی فلم ’لال سلام‘ کا آڈیو لانچ کیا تھا۔ چنئی میں منعقد اس تقریب کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ’’میں یہاں پر یہ بات صاف کر دینا چاہتی ہوں کہ میرے والد سنگھی نہیں ہیں۔ اگر وہ ہوتے تو لال سلام جیسی فلم نہیں کرتے۔‘‘ ایشوریہ نے مزید کہا کہ ’’میں عام طور پر سوشل میڈیا سے دور ہی رہتی ہوں، لیکن میری ٹیم اکثر مجھے بتاتی رہتی ہے کہ کیا ہو رہا ہے اور مجھے پوسٹ بھی دکھاتی رہتی ہے۔ ان چیزوں کو دیکھ کر میں بہت غصہ ہو جایا کرتی ہوں، کیونکہ ہم بھی انسان ہیں۔ پچھلے کچھ وقت سے کئی لوگ میرے والد کو سنگھی کہہ رہے ہیں۔ مجھے نہیں پتہ اس کا کیا مطلب ہوتا ہے۔ پھر میں نے کسی سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ سنگھی انہیں کہا جاتا ہے جو کسی خاص سیاسی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ رجنی کانت اپنی بیٹی ایشوریہ کی جس فلم ’لال سلام‘ میں نظر آنے والے ہیں، وہ بالکل مختلف نوعیت کی بتائی جا رہی ہے۔ سامنے آ رہی خبروں کے مطابق فلم میں رجنی کانت کے کردار کا نام محی الدین بھائی ہے۔ فلم کرکٹ بیک ڈراپ پر مبنی ہے۔ اس میں وشنو وشال اور وکرانت کلیدی کردار نبھاتے دکھائیں دیں گے۔ فلم کی ہدایت کاری ایشوریہ رجنی کانت نے کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔