’کالی‘ کے ذریعہ لینا منی میکلائی نے دیوی-دیوتاؤں کی بے عزتی کی، ایف آئی آر درج

متناعہ پوسٹر کو منی میکلائی نے 2 جولائی کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا، اس متنازعہ پوسٹر میں دیوی کالی کو سگریٹ پیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی کی ایک وکیل نے پیر کے روز ڈائریکٹر لینا منی میکلائی کے خلاف ان کی نئی ڈاکومنٹری کے ایک متنازعہ پوسٹر کو لے کر پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ اس متنازعہ پوسٹر کو منی میکلائی نے گزشتہ 2 جولائی کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔ متنازعہ پوسٹر میں دیوی کالی کو سگریٹ پیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

وکیل نے ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہے ہدایت کار کو گرفتار کرنے کے مطالبہ کے ساتھ سوشل میڈیا پر زبردست ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ ایک تمل نیوز پورٹل کے مطابق منی میکلائی نے اس تعلق سے کہا کہ ڈاکومنٹری ایک شام کے واقعات کے ارد گرد گھومتا ہے، جب دیوی کالی سامنے آتی ہیں اور ٹورنٹو کی سڑکوں پر ٹہلتی ہیں۔ شکایت دہندہ کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ ’’ہدایت کار نے دیوی کالی کو سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دکھا کر میرے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔ یہ پوسٹر انتہائی قابل اعتراض ہے اور کسی بھی طرح سے قابل قبول نہیں ہے۔‘‘


شکایت دہندہ وکیل کا نام جندل بتایا جاتا ہے۔ انھوں نے ڈائریکٹر کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندو دیوی دیوتاؤں کے بارے میں اس طرح کی قابل اعتراض تصویر انتہائی بے عزتی والی اور ہندو طبقہ کے جذبات و اعتقاد کو ٹھیس پہنچانے والی ہے۔ شکایت دہندہ کے مطابق ’’یہ جان بوجھ کر اور غلط سوچ کے تحت کیا گیا عمل ہے جس کا مقصد ملزم کے ذریعہ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے زیادہ سے زیادہ قابل اعتراض ویڈیو اور تصویر کے ذریعہ سے ہندو طبقہ کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے، جسے سوشل میڈیا اور سبھی عوامی پلیٹ فارمس پر اچھی طرح سے پھیلایا جاتا ہے۔ یہ دفعہ 295اے، 298، 505 کے تحت جرم ہے۔ 67 آئی ٹی ایکٹ اور 34 آئی پی سی کے تحت ملزم کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔‘‘

شکایت دہندہ نے یہ بھی کہا کہ قابل اعتراض ویڈیو کلپ اور تصویر کو فوری اثر سے انٹرنیٹ پر ممنوع کیا جانا چاہیے اور ایسے پوسٹس کو ہٹایا جانا چاہیے۔ اس پوسٹر کو دیکھنے سے ہندوؤں کو غصہ آئے گا کیونکہ اس نے ایک خاص طبقہ کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔